کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس کے باوجود کرنسی مارکیٹ کو ڈالر کی کمی کا سامنا

امپورٹرز کو15ہزار ڈالر تک کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے‘مالی سال کے اختتام پر ڈالر کی کمی حیرت انگیزہے.مارکیٹ ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 18 جولائی 2025 14:30

کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس کے باوجود کرنسی مارکیٹ کو ڈالر کی کمی کا سامنا
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 جولائی ۔2025 )ریکارڈ ترسیلات زر کی آمد اور کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس کے باوجود کرنسی مارکیٹ کو ڈالر کی کمی کا سامنا ہے، جس میں بینک سرکاری طور پر بتائی گئی شرحوں سے زیادہ رقم وصول کر رہے ہیں رپورٹ کے مطابق کرنسی ماہرین نے خاص طور پر مالی سال 25-2024 کے اختتام اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے تمام واجب الادا ادائیگیوں کی تکمیل کے بعد ڈالر کی لیکویڈیٹی کی تنگی پر حیرت کا اظہار کیا ہے.

(جاری ہے)

کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ درآمد کنندگان اپنی کنسائنمنٹس کے لیے ڈالر خریدنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، حتیٰ کہ 15 ہزار ڈالر تک کا لیٹر آف کریڈٹ (L/C) کھولنا بھی مشکل ثابت ہو رہا ہے مارکیٹ میں بینکرز اسٹیٹ بینک کے بتائے گئے نرخ سے 2 سے 2.5 روپے فی ڈالر زائد وصول کر رہے ہیں مرکزی بینک کا ریٹ 285.16 روپے ہے جس کا مطلب ہے کہ درآمد کنندگان دراصل 287 سے 288 روپے فی ڈالر کے حساب سے ڈالر خرید رہے ہیں.

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) نے اوپن مارکیٹ کا نرخ 288.60 روپے فی ڈالر بتایا جو ایک سال پہلے کے 278 روپے سے 10 روپے زیادہ ہے مالی سال 25 کے دوران بینکوں کو تقریباً 5 ارب ڈالر فروخت کرنے کے باوجود زیادہ تر ایکسچینج کمپنیوں کو ڈالر کی کمی کا سامنا ہے درآمد کنندگان کے علاوہ طلبہ، مسافروں اور بیرون ملک علاج کی ضرورت والے مریض بھی بینکوں سے ڈالر حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں.

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ کو اس قدر سخت کیوں کیا؟ وہ اس پر حیران ہیں کیونکہ اس نے پہلے ہی آئی ایم ایف کا ہدف پورا کر لیا تھا، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس کو برقرار رکھا اور تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں نرمی ہونی چاہیے خاص طور پر درآمد کنندگان کے لیے، کیونکہ اقتصادی ترقی کے لیے زیادہ درآمدات ضروری ہیں.

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 11 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 2 کروڑ 30 لاکھ ڈالر بڑھ کر 14.525 بلین ڈالر تک پہنچ گئے اسٹیٹ بینک نے آمد کا ذریعہ نہیں بتایا لیکن بینکرز کا خیال ہے کہ مرکزی بینک انٹر بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے ملک کے کل ذخائر تقریباً 20 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، بشمول 5.431 ارب ڈالر جو کمرشل بینکوں کے پاس ہیں.