دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل ''یوم الحاق پاکستان'' منائیں گے

جمعہ 18 جولائی 2025 18:35

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2025ء) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل ''یوم الحاق پاکستان'' اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ جموں و کشمیر کی بھارتی قبضے سے آزادی اورپاکستان کے ساتھ الحاق تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے 19جولائی 1947کو سرینگر کے علاقے آبی گزر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے تاریخی اجلاس میں متفقہ طور پر پاکستان کے ساتھ جموں وکشمیر کے الحاق کی قرارداد منظور کی تھی۔

یہ قرارداد جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ گہرے مذہبی، جغرافیائی، ثقافتی اور تہذیبی رشتوں پر مبنی ہے ، جو لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی اجتماعی خواہش کی عکاسی کرتی ہے۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ 19جولائی 1947کی قرارداد کشمیریوں کے پاکستان کے ساتھ غیر متزلزل اور دیرینہ تعلق کی عکاس ہے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اس قرارداد کی اہمیت آج مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی اہم مذموم کوششیں تیز کر دی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے وحشیانہ ظلم وتشدد کے باوجود کشمیریوں کی پاکستان کے ساتھ محبت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ وہ 19جولائی کی قرارداد اور شہید سید علی گیلانی کے تاریخی نعرے''ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے''کی رہنمائی میں اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں ۔ ادھر قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو آج مسلسل دوسرے جمعہ کو بھی گھر میں نظر بندرکھا اور انہیں سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔

میر واعظ نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض انتظامیہ لاک ڈائون، پابندیوں یا انہیں جامع مسجد جانے سے روکنے کے ذریعے کشمیریوں کی یادداشت سے شہداء کی یاد کو مٹا نہیں سکتی کیونکہ شہداء کی قربانیاں کشمیریوں کی اجتماعی شعور اور یادداشت پر نقش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 13جولائی 1931کے شہدا ظلم وبربریت کے خلاف کشمیریوں کی سیاسی جدوجہد کے بانی تھے اوران کی قربانیاں ہمیشہ کشمیریوں کیلئے مشعل راہ رہیں گی ۔

دریں اثنا سرینگر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے سانحہ گول کے متاثرہ خاندانوںکو 12سال کاعرصہ گزرنے کے بعد بھی انصاف نہ ملنے پر سخت تشویش کا اظہا کیا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔ 2013میں آج ہی کے دن بھارتی فورسز نے رام بن کے علاقے گول میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کر کے 14شہریوںکو شہید کر دیا تھا جو قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ متاثرین کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔