بمبئی ہائی کورٹ نے 2006 کے ٹرین دھماکوں کے مقدمہ میں موت اور عمر قید کی سزا پانے والے تمام 12 مسلم ملزمان کو بے گنا ہ قرار د ے کر بری کر دیا

پیر 21 جولائی 2025 15:48

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2025ء) بھارت میں حکمران جماعت بی جے پی کی سرپرستی میں مسلم مخالف ریاستی پالیسیوں اور ظلم و جبر کے شکار مسلمانوں کو بالآخر سکھ کی سانس نصیب ہوئی ہے اور بمبئی ہائی کورٹ نے 2006 میں ممبئی لوکل ٹرین میں پے در پے دھماکوں کے مقدمہ میں سزا پانے والے تمام 12 ملزمان کو بے گنا ہ قرار دے کر بری کر دیا ہے جو سب مسلمان ہیں۔

11 جولائی 2006 کو ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں 11 منٹ کے وقفے سے سات دھماکے ہوئے تھےجن کے نتیجہ میں 189 افراد ہلاک اور 824 زخمی ہوگئے تھے۔بھارتی حکام نے ان دھماکوں کو بھی پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف پراپیگنڈہ کیلئے استعمال کیا اور بغیر تحقیقات کے فوری طور پر 13 پاکستانی شہریوں سمیت 30 افراد کو ملزم قرار دے دیا ، ان دھماکوں کو آڑ بنا کر ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات بھی معطل کر دیئے تھے۔

(جاری ہے)

بی بی سی اور بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے ٹرین کے فرسٹ کلاس ڈبوں میں رکھے گئے پریشر ککر بموں کے ذریعے کئے گئےتھے۔اس مقدمے میں مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائمز ایکٹ (MCOCA) کے تحت قائم خصوصی عدالت نے ستمبر 2015 میں 12 افراد کو مجرم قرار دیا تھا۔ خصوصی عدالت نے پانچ مجرمان کو سزائے موت جبکہ دیگر سات کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جو سب مسلمان تھے۔

خصوصی عدالت کے اس فیصلے کے تقریباً ایک دہائی بعد بمبئی ہائی کورٹ نے اس مقدمے میں سزا پانے والے تمام 12 افراد کو بری کر دیا ہے۔ بمبئی ہائیکورٹ کے جسٹس انیل کلور اور جسٹس شیام چندک پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہا کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہا، ہمیں یہ ماننے میں سخت دقت ہو رہی ہے کہ ان افراد نے جرم کا ارتکاب کیا لہٰذا سزا کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ تمام افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، بشرطیکہ وہ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہوں۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ جن لوگوں کی گواہی کی بنیاد پر ملزمان کو سزا دی گئی تھی انہوں نے فوری بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے کا انکشاف کیا تھا۔ سپیشل مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (ایم سی او سی اے) کے جج یتن ڈی شندے نے اپنے فیصلہ میں جن مسلمان ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی ان میں فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف خان، کمال انصاری، احتشام قطب الدین صدیقی اور نوید حسین خان شامل ہیں۔

جج نے تنویر انصاری، محمد ماجد شفیع ، شیخ محمد علی عالم شیخ، محمد انصاری، مزمل شیخ، سہیل شیخ اور ضمیر کو عمر قید کی سزاء سنائی تھی ۔اس کیس کی سماعت 9 سال تک عدالت میں ہوئی جس میں 250 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔ایک ملزم عبدالوحید شیخ تمام الزامات سے بری ہو گئے تھے، عبد الوحید شیخ کے مسلمانوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے وکیل شاہد عظمی تھے جن کو 2010 میں پراسرار طور پر نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔

دھماکوں کو 2002 میں گجرات فسادات کا رد عمل قرار دیا گیا تھا، گجرات میں ہونے والے فسادات میں 2000 افراد ہلاک ہوئے تھے جن کی اکثریت مسلمان تھی۔2006 میں ہونے والے ان بم دھماکوں کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کر دیئے تھے اور ان دھماکوں کا الزام فوری طور پر مسلمانوں پر لگا دیا گیا۔ بھارتی میڈیا اور ریاستی اداروں نے مسلمانوں کو نہ صرف بدنام کیا بلکہ کئی بے گناہ نوجوانوں کو اٹھا کر جیلوں میں ڈال دیا گیا۔

ان میں سے کچھ نوجوانوں نے جیل میں قید کے دوران اپنے اہل خانہ کو کھو دیا اور ان کی زندگیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ بمبئی ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ بھارت میں جاری مسلم مخالف ریاستی پالیسیوں کی ایک تاریخی شکست بھی ہے،یہ فیصلہ ان لاکھوں مسلمانوں کے لیے امید کا پیغام ہے جو بھارت میں روز ریاستی جبر، پولیس گردی اور عدالتی تعصب کا شکار ہوتے ہیں۔