چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا پسند کی شادی پر جوڑے کے قتل کا نوٹس

ایڈیشل چیف سیکریٹری داخلہ اور صوبے کے آئی جی پولیس کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

Sajid Ali ساجد علی پیر 21 جولائی 2025 13:36

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا پسند کی شادی پر جوڑے کے قتل کا نوٹس
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جولائی 2025ء ) چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے صوبے میں جوڑے کے قتل کا نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس روزی خان بڑیچ کی جانب سے صوبے میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قتل کا نوٹس لے لیا گیا، انہوں نے واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایڈیشل چیف سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس بلوچستان کو کل 22 جولائی بروز منگل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

بتایا جارہا ہے کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں قتل کیے جانے والے جوڑے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم بشیر احمد اور ساتکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیر باز ساتکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا جب کہ کوئٹہ پولیس نے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کردیا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ واقعے کا مقدمہ تھانہ ہنہ اوڑک میں ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا، پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ سنجیدی کے علاقے ڈیگاری پہنچے جہاں ابتدائی معلومات سے علم ہوا کہ یہ واقعہ عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل پیش آیا تھا۔

مدعی کا کہنا ہے کہ بانو بی بی اور احسان اللہ کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا، واقعے میں مبینہ طور پر شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد، بشیر احمد اور دیگر 15 نامعلوم افراد شامل تھے، ان افراد نے خاتون اور مرد کو سردار شیر باز خان کے سامنے پیش کیا جہاں سردار نے کاروکاری کا فیصلہ سنایا اور دونوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔

ایف آئی آر سے پتا چلا ہے کہ خاتون اور مرد کو گاڑیوں میں لے جا کر کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ڈیگاری میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا، قتل کی ویڈیو واقعے کے دوران بنائی گئی اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 اور دیگر دفعات کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔