اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جولائی 2025ء) ایران نے تصدیق کی ہے کہ یورپی طاقتوں کے ساتھ تازہ مذاکرات جمعے کے روز استنبول میں ہوں گے۔ تہران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایک ماہ قبل امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد بات چیت کا یہ پہلا دور ہو گا۔
ایرانی سفارت کار برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو ای تھری کے نام سے معروف ہیں، کے ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔
ان تینوں یورپی ممالک نے خبردار کیا تھا کہ اگر تہران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آیا، تو اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔مغربی ممالک اور اسرائیل طویل عرصے سے ایران پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں، جبکہ تہران مسلسل اس کی تردید کرتا رہا ہے۔
(جاری ہے)
ایران نے اس پر کیا کہا؟
سرکاری ٹی وی نے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی کا ایک بیان نقل کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ "یورپی ممالک کی درخواست کے جواب میں، ایران نے مذاکرات کے ایک نئے دور کے انعقاد پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
"ان کا مزید کہنا تھا کہ "ایران، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے درمیان ملاقات نائب وزیر خارجہ کی سطح پر ہو گی۔"
اس سے پہلے ای تھری ممالک نے کہا تھا کہ اگر جوہری مذاکرات جو ایران اور امریکہ کے درمیان جاری تھے، دوبارہ شروع نہ ہوئے اور اس کے کوئی ٹھوس نتائج نہ نکلے، تو وہ اگست کے آخر تک تہران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کر دیں گے۔
گزشتہ ہفتے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ "اگر ای تھری ممالک کوئی کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں ذمہ داری سے کام کرنا چاہیے اور پابندیوں کی بحالی کی دھمکی سمیت ایسی دیگر دھمکیوں اور دباؤ کی ناکام پالیسیوں کو ایک طرف رکھنا چاہیے، جس کے لیے ان کے پاس اخلاقی اور قانونی بنیادوں کا فقدان ہے۔"
واضح رہے کہ ایران پر اسرائیل حملوں سے پہلے تک تہران اور واشنگٹن کے درمیان عمان کی ثالثی میں جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہوئے تھے۔
بعد میں امریکہ خود اسرائیل کے ساتھ حملوں میں شامل ہو گیا اور ایران کے جواہری مراکز کو تباہ کرنے کا دعوی کیا۔ایران اور روس میں بات چیت
ادھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک غیر اعلانیہ ملاقات کے بارے میں کہا کہ اتوار کے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایران کے سپریم لیڈر کے اعلیٰ مشیر علی لاریجانی کے ساتھ جوہری امور پر اچانک ملاقات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ لاریجانی نے "مشرق وسطیٰ اور ایرانی جوہری پروگرام کے آس پاس کی صورتحال کے بارے میں ماسکو کو اپنے موقف سے آکاہ کیا اور تخمینے پیش کیے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ صدر پوٹن نے روس کے "خطے میں صورتحال کو مستحکم کرنے اور ایرانی جوہری پروگرام کے سیاسی حل کے بارے میں اپنے معروف موقف" کا اظہار کیا ہے۔
ماسکو کے ایران کی قیادت کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں اور وہ تہران کو اہم حمایت بھی فراہم کرتا ہے۔
ادارت: جاوید اختر