دہائیوں پرانے جھوٹے مقدمے میں دو کشمیریوں کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ایک مقتل میں تبدیل کردیاہے،حریت کانفرنس

منگل 22 جولائی 2025 22:52

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی ریاستی دہشتگردی میں اضافہ کردیاہے جس کے باعث کشمیری عوام مسلسل خوف ودہشت کے ماحول میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کو ہراساںکرنے کے لیے روزانہ گھروں پر چھاپے اور بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے کو ایک مقتل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں معصوم شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، انہیں ہراساں کرنے ، انکی املاک پر قبضہ کرنے اورجھوٹے الزامات کے تحت گرفتارکرنے جیسی منظم کارروائیاں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت خاص طور پر فرقہ پرست لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قابض انتظامیہ کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔

جموں کی ایک عدالت نے ایک متنازعہ فیصلے میں20سال پرانے جھوٹے مقدمے میں دو کشمیریوں محمد ممتاز اور فاروق احمد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس حقیقت کے اعتراف کے باوجود کہ دونوں کشمیری رضاکارانہ طور پر عدالت میں پیش ہوئے تھے، جج دیپک سیٹھی نے انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔ قانونی ماہرین نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کے ساتھ عدالتی تعصب کی ایک اور مثال قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کے ساتھ یہ کھلواڑ مقبوضہ علاقے میں آزادی پسند آوازوں کودبانے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے ۔ادھر ڈاکٹروں نے غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنما بلال صدیقی کی بگڑتی ہوئی صحت پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ سرینگر سینٹرل جیل میں نظر بند بلال صدیقی گردوںمیں شدید انفیکشن اور دیگر امراض میں مبتلا ہیں۔انہیں علاج معالجے کی مناسب سہولت سے محروم رکھا جارہاہے۔

دریں اثناء کئی مہینوں بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک کشمیری مسلمان پولیس اہلکارخورشید احمد چوہان کو غیر قانونی طور پر گرفتارکرنے کے بعد کپواڑہ کے ایک تفتیشی مرکز میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایاگیاجس سے وہ تولیدی صلاحیت سے محروم ہوگیا ہے۔ خورشید کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے اس عمل کو وحشیانہ اور آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو تحقیقات کا حکم دیاہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگرمقبوضہ کشمیر میں ایک پولیس اہلکار بھی محفوظ نہیں ہے تو عام شہریوں کی حالت زارکیاہو گی ۔قابض حکام نے سیلاب کا انتباہ جاری کرتے ہوئے جموں کے متعدد اضلاع میں اسکولوں کو بندکردیا اور لوگوں کو اختیاطی تدابیر اختیارکرنے کا مشورہ دیا ہے۔