دہشت گردی کے خلاف پاکستان دنیا کی فرنٹ لائن شیلڈ ہے، عطا اللہ تارڑ

جمعرات 24 جولائی 2025 21:40

دہشت گردی کے خلاف پاکستان دنیا کی فرنٹ لائن شیلڈ ہے، عطا اللہ تارڑ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دہشت گردی اب ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے، پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے اس لعنت کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ تے ہوئے شیلڈ کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم نے اس جنگ میں اسی ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں ۔ انسداد دہشت گردی اور پر تشدد انتہا پسندی سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انسدادِ پرتشدد انتہا پسندی کے لیے وزارت اطلاعات میں قائم کردہ خصوصی سیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام وقت کی ضرورت ہے تاکہ نفرت انگیز نظریات، بالخصوص سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی انتہا پسندی کا مؤثر توڑ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے، جن میں بزرگ، خواتین، بچے اور سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

(جاری ہے)

بلوچستان جیسے حالیہ افسوسناک واقعات نے ایک بار پھر انتہا پسندی کے خلاف مضبوط اور مربوط قانونی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں بیانیے کی جنگ محض معلوماتی سطح پر نہیں بلکہ ذہنوں اور دلوں پر اثر انداز ہونے لگی ہے، جہاں دہشت گرد گروہ سوشل میڈیا کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ ایسے پلیٹ فارمز پر انتہا پسند نظریات کی ترویج کی کھلی اجازت دی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے پیغامِ امن کے نام سے ایک نئے اقدام کے آغاز کا بھی اعلان کیا، جس کا مقصد نوجوانوں میں ہم آہنگی، برداشت اور مثبت بیانیے کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے ساتھ انسدادِ پرتشدد انتہا پسندی سیل کے تحت مفاہمتی یادداشت کی پیشکش بھی کی تاکہ تحقیقی و فکری سطح پر اشتراک ممکن بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کامیاب جنگ کے لیے خصوصی قوانین، فیس لیس عدالتوں اور مؤثر عدالتی عمل کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اتحاد، اتفاق اور امن ہی پاکستان کی اصل پہچان ہیں، اور ہم کسی کو نفرت، تشدد یا انتہا پسندی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے دنیا کو یاد دلایا کہ جو ملک دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، وہ اس میں ملوث کیسے ہو سکتا ہی اور وزیراعظم کی جانب سے پہلگام واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کو پاکستان کی شفاف پالیسی کا مظہر قرار دیا۔یہ خطاب ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں انتہا پسندی اور بیانیے کی جنگ شدت اختیار کر چکی ہے، اور پاکستان عالمی سطح پر اپنا مثبت کردار اجاگر کرنے کے لیے سرگرم ہے۔