جموں ،بھارتی پولیس نے کشمیری نوجوان کو جعلی مقابلے میں شہید کردیا ،مزید دو کشمیریوں کی جائیداد ضبط

جمعہ 25 جولائی 2025 17:30

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے ایک 21 سالہ کشمیری نوجوان کو جعلی مقابلے میں شہید کر دیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پولیس نے پرویز احمد نامی نوجوان کو جموں کے مضافاتی علاقے سور چک میں محاصرے اور تلاشی کی نام نہاد کارروائی کے دوران گولی مار کر شہید کیا۔

پولیس نے نوجوان کے وحشیانہ قتل پر پردہ ڈالنے کیلئے دعوی ٰ کیا کہ وہ فورسز اور مشتبہ افراد کے درمیان ہونے والی فائرنگ کی زد میں آنے کے باعث مارا گیا۔تاہم نوجوان کے لواحقین اور سول سوسائٹی کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پرویز کو دانستہ طور پر گولی مار دی گئی۔ سول سوسائٹی کے کارکن طالب حسین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ پرویز موٹر سائیکل پر جارہا تھا کہ پویس نے اسے روک کو گولی مار دی۔

(جاری ہے)

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں پرویز احمد کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تلاشی آپریشن کی آڑ میں نہتے کشمیری نوجوانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا ریاستی دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے نوجوان کے قتل پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کامطالبہ کیا۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن میاں الطاف احمد نے بھی نوجوان کے سفاکانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں نئی دلی کے مسلط کر دہ لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ نے بارہمولہ اور کپواڑہ اضلاع میں مزید دو کشمیریوں کی املاک ضبط کر لی ہیں۔پولیس نے انتظامیہ کے حکم پر ضلع بارہمولہ کے علاقے ربن سوپور میں جاوید احمد ڈار کی تین کنال سے زائد اراضی اوررہائشی مکان جبکہ ضلع کپوارہ کے علاقے بٹ پورہ میں متوالی پسوال نامی شہری کی 2کنال 14مرلہ اراضی کالے قانون ” یو اے پی اے“ کے تحت ضط کر لی۔

بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت نے گست 2019میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کو انکے گھروں اور زمینوں سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے جسکا مقصد کشمیریوں کی معاشی طور پر مفلوک الحال کرنا اور ضبط شد ہ جائیدادیں بھارتی ہندوﺅں کو دیکر کر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سری نگر کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپنی بار بار نظر بندی اور نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیری مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

انہوں نے فلسطین میں جاری وحشیانہ اسرائیلی مظالم پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کے خلاف اپنی آواز بلند کرے۔ میر واعظ کو گھر میں مسلسل دو ہفتوں کی نظر بندی کے بعد آج نماز جمعہ کیلئے جامع مسجد جانے کی اجازت دی گئی۔