پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل ‘ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی بھرپور حمایت کرتا ہے.اسحاق ڈار

فلسطین کا مسئلہ سنبھالنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے سعودی عرب اور فرانس کی کوشش قابل ستائش ہے ‘صحت، تعلیم، گورننس سمیت مختلف شعبوں میں اپنی مہارت فراہم کریں گے.وزیرخارجہ کی عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 28 جولائی 2025 14:41

پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل ‘ غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 ) وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل اور غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطین کی بطور ریاست حیثیت کی بحالی کی بھرپور حمایت کرتا ہے عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی برسوں سے دو ریاستی حل کی حامی رہی ہے.

(جاری ہے)

اسحاق ڈاراقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں فلسطین کے حوالے سے امن کانفرنس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ سنبھالنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے سعودی عرب اور فرانس کی کوشش قابل ستائش ہے پاکستان ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی فارمولہ ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس فوری جنگ بندی، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی روانی کی راہ ہموار کرے گی اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کروانے میں مددگار ہوگی.

غزہ میں خوراک ، پانی اور طبی سہولیات کی شدید کمی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر ہم ان اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ سعودی عرب اور فرانس کی طرف سے ایک عظیم الشان کامیابی اور انسانیت کی بڑی خدمت ہو گی. وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان ابتدا ہی سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے، جو اب شام اور لبنان تک وسیع ہو چکی ہیں انہوں نے کہاکہ ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کی 1967 سے قبل کی سرحدوں پر قائم آزاد، متصل ریاست کے حق میں ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو.

اسحاق ڈار نے بتایا کہ 24 جولائی کو انہوں نے فلسطین پر کھلی بحث کی صدارت کی‘پاکستان کی پوزیشن بالکل واضح ہے اور ہم تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں انہوں نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین میں مماثلت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں تنازعات میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی بنیادی مسئلہ ہے. اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان طاقت اور جنگ کو مسائل کا حل نہیں سمجھتا بلکہ بات چیت اور سفارت کاری کو ہی واحد راستہ سمجھتا ہے انہوں نے حالیہ سکیورٹی کونسل اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پرامن تنازعات کے حل کے موضوع پر ایک متفقہ قرارداد منظور کرائی جو ایک غیر معمولی کامیابی ہے اسحاق ڈار نے غزہ میں ناقابل بیان تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، عرب لیگ اور او آئی سی کے تحت تعمیر نو میں ہر ممکن تعاون دے گا.

انہوں نے کہا کہ پاکستان صحت، تعلیم، گورننس سمیت مختلف شعبوں میں اپنی مہارت فراہم کرے گا انہوں نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان بارہا او آئی سی اور دیگر فورمز پر آواز اٹھا چکا ہے انہوں نے کہا کہ عالمی عدالتی فیصلے اگر نظر انداز کیے جائیں گے تو عالمی نظام انصاف ٹوٹنے لگے گا اور اسی لیے اقوام متحدہ میں اصلاحات ناگزیر ہیں. اسحاق ڈار نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس جنگ میں صحافی بھی جان سے جا رہے ہیں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے یہ سب کچھ فوری طور پر رکنا چاہیے، یہ نسل کشی بند ہونی چاہیے.