خیبر پختونخوا میں امن امان کی صورتحال صوبائی حکومت کی پالیسیوں سے خراب ہوئی ہے،گورنر خیبرپختونخوا

منگل 29 جولائی 2025 21:30

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2025ء) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہےکہ وادی تیراہ واقع پر تحقیقات ہو رہی ہے۔مظلوموں کی داد رسی ہوگی ۔خیبر پختونخوا میں امن امان کی صورتحال صوبائی حکومت کی پالیسیوں سے خراب ہوئی ہے۔افغانستان سے اسرائیل اور انڈیا پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں اور صوبائی حکومت افغانستان سے مذاکرات پر زور دے رہی ہے۔

پاکستان میں میڈیا دو دھاری تلوار ہے ۔پاکستان میں دنیا کی نسبت سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ ہے۔ملک میں ذمہ دارانہ صحافت کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس انڈویجل لینڈ اور یورپین یونین کے تعاون سے صوبہ کے مختلف اضلاع سے آئے صحافیوں اور سول سوسائٹی نمائندوں کے وفود سے گورنر ہاؤس میں خصوصی ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

گورنر ہاوس پشاور تر جمان کے مطابق اس موقع پر انڈویجل لینڈ کے سیف اللہ کھوسو ،عدنان بابر خیبر پختونخوا کوآرڈنیٹر بھی موجود تھے ۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا سوشل میڈیا معلومات کا اہم زریعہ بن چکا ہے۔فیک نیوز پر دنیا میں کام ہو رہا ہے۔اس کو زمہ دار بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کرم میں ہلال احمر کی وساطت سے روس کے تعاون سے 30 ٹن سامان تقسیم کیا اور امن کے قیام کے لئے تمام جماعتوں سے مل کر کوشش کی ۔

گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا امن کے قیام کے لئے اختیار میرے پاس یا فضل الرحمان کے پاس نہیں بلکہ وزیر اعلی کے پاس ہے۔بدامنی کا اصل سبب مقامی سطح پر معاونت ہے اور ملک دشمن اس کے پیچھے ہیں۔ڈرون میں بارود ڈالنا عام آدمی کے بس میں نہیں ۔گورنر کا مذید کہنا تھا انڈیا کے ساتھ جنگ کرنا آسان ملک میں مشکل ہے۔ساتھ کون ہیں مخالف کون ان کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

صوبہ میں امن امان کے لیےقوم کو ایک پیج پر ہونا چائیے ۔پنجاب میں ترقی پر بات ہو رہی ہیں خیبر پختونخوا میں امن قائم نہیں ہو رہا ہے۔ضم اضلاع کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ریاست نے سالانہ 100 ارب خرچ کرنے کا معائدہ کیا ہے۔اس پر کام کرنا چائیے صوبہ کی آبادی میں 55 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے وسائل پر لڑنا چائیے ۔صوبہ میں انظمام کے حق میں نعرہ لگانے والے آج اس کی مخالفت میں نعرے لگا رہے ہیں ۔

درحقیقت انضمام کے دوران وعدے پورے نہیں کئے گئے۔بھوک ختم کریں گے دہشتگردی ختم ہو جائے گی ۔این ایف سی میں صوبہ کا حق دیا جائے۔گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا خصوصی افراد معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں ۔گورنر پاوس میں ان کے آنے جانے کے لئے خصوصی ٹریک بنائیں گے۔انہوں نے صوبہ میں ٹیچرز کی بھرتی کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ وزراء کے گھر ہو رہے ہیں۔

نقل سے پاس ہونے والے نسل کی کیسے تربیت کریں گے۔صوبہ کے پر ضلع میں یونیورسٹی ہے لیکن معیاری تعلیم نہیں ہے ۔گورنر کو سول سوسائٹی کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی تجویز دی گئی ۔جس کی وجہ سے ترقی اور بہتری کے لئے فنڈ ضائع ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔گورنر خیبر پختون خوا نے صحافیوں اور سول سوسائٹی کی تجاویز کو وفاق کے ساتھ اٹھانے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کی طرح خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے جرنلسٹس پروٹیکشن بل ہونا چائیے ۔جس کی زمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے۔صوبہ میں امن کے قیام کے لئے بائر سے کوئی مسیحا نہیں آئے گا۔نوجوانوں میں صلاحیتیوں کی کوئی کمی نہیں ان کو روزگار کی فراہمی کے لئے ٹیکنیکل اور ووکیشنل تربیت فراہم کرنے کے لئے پرائیویٹ اداروں سے بات ہوئی ہے۔تاکہ نیکٹا سے کوٹہ حاصل کر سکیں۔ صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔