پاکستان کی مؤثر اور فعال خارجہ پالیسی کی بدولت امریکہ نے پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف کم کرکے 19 فیصد کر دیا

جمعہ 1 اگست 2025 14:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) پاکستان کی مؤثر اور فعال خارجہ پالیسی کے باعث امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بعد امریکی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف بھی مزید کم ہو گیا ہے اور پاکستان کو خطے میں دیگر ممالک کے مقابلے میں نمایاں رعائت مل گئی ہے۔پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف کم کرکے 19 فیصد کر دیاگیا ۔ یہ فیصلہ پاکستان کی مؤثر، فعال اور ہم آہنگ خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے، جو حالیہ مہینوں میں اعلیٰ سطحی سفارتی روابط اور اقتصادی مذاکرات کے ذریعے تقویت اختیار کرتی رہی ہے۔

امریکہ کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق بھارت پر 25 فیصد،بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام، تائیوان پر 20 فیصد،پاکستان پر صرف 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔یہ رعایت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا کے بڑے ممالک میں سب سے زیادہ ترجیح یافتہ تجارتی پوزیشن حاصل کر چکا ہے۔

(جاری ہے)

یہ پیش رفت ان اہم سفارتی اقدامات کا ثمر ہے جن میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتش وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان موثر رابطے اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی حکام سے کامیاب اعلیٰ سطحی ملاقاتیں شامل ہیں ۔

وزارتِ خزانہ نے اس فیصلے کو پاکستان کے لیے ایک تجارتی موقع قرار دیا ہے، جو نہ صرف برآمدات میں اضافہ کرے گا بلکہ امریکی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی موجودگی کو مزید وسعت دے گا۔پاکستان کو جنوبی ایشیا کے تین بڑے ممالک میں سب سے زیادہ رعایت حاصل ہوئی ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف دوطرفہ تجارتی تعلقات میں بہتری کا عکاس ہے بلکہ پاکستان کی خارجہ و تجارتی پالیسی کی کامیابی بھی ہے۔

عالمی سطح پر دیگر ممالک پر عائد ٹیرف شرح جنوبی افریقا: 30 فیصد،سوئٹزرلینڈ: 39 فیصد،ترکیہ اور اسرائیل: 15 فیصد،کینیڈا: 35 فیصد (پہلے 25 فیصد)،برطانیہ، برازیل، فاکلینڈ آئی لینڈز: 10 فیصد،میانمار، لائوس: 40 فیصد،شام: 41 فیصد (سب سے زیادہ) ہیں ۔پاکستان کی طرح جن دیگر ممالک پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا شامل ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو کم ٹیرف دینا پاکستان کی مؤثر اور فعال خارجہ پالیسی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ فیصلہ ان متعدد اعلیٰ سطحی روابط کا نتیجہ ہے ۔وزارتِ خزانہ اس فیصلے کا خیرمقدم کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ یہ اقدام پاکستانی برآمدات کو نئی توانائی بخشے گا۔ خصوصاً ٹیکسٹائل، چمڑا، فارما، زرعی مصنوعات اور انجینئرنگ اشیاء کے شعبوں میں امریکہ میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی مزید بڑھ سکے گی۔

یہ فیصلہ امریکی حکام کی جانب سے ایک متوازن اور مستقبل بین پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو پاکستان کو جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مسابقتی حیثیت فراہم کرتا ہے۔ خاص طور پر، یہ ٹیرف سطح پاکستان کی برآمدی استعداد کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی، بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے میں جو ملکی برآمدات کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔

وزارتِ خزانہ، متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی مشاورت کے بعد، اس بات پر پُرعزم ہے کہ موجودہ ٹیرف معاہدہ امریکی منڈی میں پاکستان کی موجودگی کو وسعت دینے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستانی برآمد کنندگان اور تجارتی تنظیمیں اس پیش رفت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے جارحانہ اور ہدفی مارکیٹنگ حکمت عملی اپنائیں۔

ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی نمایاں ترقی کی گنجائش موجود ہے، اور حکومت برآمدات کو فروغ دینے کے لیے پالیسی معاونت، مارکیٹ انٹیلیجنس، اور تجارتی فروغ کی مختلف پہلوؤں سے سہولت فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔حکومتِ پاکستان کو امید ہے کہ امریکہ کے ساتھ سرمایہ کاری، مصنوعی ذہانت، کرپٹو کرنسی، معدنیات، توانائی، اور دیگر ابھرتے ہوئے شعبہ جات میں بھی مثبت روابط اور قریبی تعاون جاری رہے گا۔

پاکستان صدر ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ اقتصادی ترقی اور باہمی خوشحالی کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے قریبی روابط قائم رکھے گا۔وزارتِ خزانہ، امریکی حکام کی تعمیری شراکت کو سراہتی ہے۔وزارت خزانہ برآمد کنندگان اور تجارتی اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، اور عالمی معیار کی مصنوعات اور بھرپور مارکیٹنگ حکمتِ عملی کے ذریعے امریکی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ مزید مستحکم کریں۔