بھارت نے خود کو عالمی کردار ادا کرنے والے ملک کے طور پر پیش نہیں کیا، امریکی وزیر خزانہ

بھارت روس سے خام تیل خرید کر اسے ریفائن کرکے فروخت کرتا ہے جو عالمی برادری کی توقعات کے برعکس ہے، بھارت عالمی سطح پر کوئی بڑا کردار ادا نہیں کر رہا جس سے امریکی تجارتی ٹیم مایوس ہے، سکاٹ بیسینٹ کا انٹرویو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 1 اگست 2025 14:30

بھارت نے خود کو عالمی کردار ادا کرنے والے ملک کے طور پر پیش نہیں کیا، ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اگست 2025)امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسینٹ نے کہا ہے بھارت نے خود کو عالمی کردا ادا کرنے والے ملک کے طور پر پیش نہیں کیا، بھارت روس سے خام تیل خرید کر اسے ریفائن کرکے فروخت کرتا ہے جو عالمی برادری کی توقعات کے برعکس ہے،ایک انٹرویو میں امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاملات سے متعلق فیصلہ اب خود بھارت کو کرنا ہے۔

بھارت عالمی سطح پر کوئی بڑا کردار ادا نہیں کر رہا جس سے امریکی تجارتی ٹیم مایوس ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہماری پوری ٹیم بھارت سے مایوس ہے۔ انہیں نہیں پتا بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے میں کیا ہوگا اس کا انحصار بھارتی روئیے پر ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے خود کو ایک ذمہ دار عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے میں ناکامی دکھائی ہے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق بھارت کے روئیے نے امریکہ کے ساتھ اس کے تجارتی تعلقات کو غیر یقینی بنادیا ہے۔

بیسنٹ نے واضح کیا کہ امریکی انتظامیہ بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن فیصلہ بھارت کی پالیسیوں اور اقدامات پر منحصر ہے۔ایک سوال کے جواب میں امریکی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پوری ٹیم بھارت کے موجودہ فیصلوں سے سخت مایوس ہے۔ مستقبل میں تجارتی معاہدے کا انحصار بھارت کے روئیے پر ہوگا۔

یاد رہے کہ امریکہ نے آج سے دنیا بھر پر تجارتی ٹیرف کے اطلاق کا آغاز کر دیاتھا۔ پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں نمایاں رعایت مل گئی تھی۔ امریکہ نے پاکستانی برآمدات پر19فیصد ٹیرف عائد کردیا جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت انتظامیہ نے نئی عالمی تجارتی پالیسی کے تحت مختلف ممالک پر مختلف سطح کا جوابی ٹیرف عائد کر دیا گیاتھا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق جن ممالک سے امریکہ کو تجارتی فائدہ ہے ان پر 10 فیصد ٹیرف لاگو ہوگا تاہم جن ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ ہے ان پر اب 15 فیصد ٹیرف لگے گا اور ایسے ممالک کی تعداد تقریباً چالیس تھی۔امریکی صدرنے مختلف ممالک پرٹیرف سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے تھے۔ امریکہ نے کینیڈا پرٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر35 فیصد کردیاتھا۔اسی طرح بھارت پر25فیصد، بنگلہ دیش پر20، ترکیہ اور اسرائیل پر15فیصد ٹیرف لگایا گیاتھا۔

وائٹ ہاؤس رپورٹ کے مطابق پاکستان، انڈونیشیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور فلپائن پر 19 فیصد، بھارت، قازقستان، مالدووا پر 25 فیصد، جنوبی افریقا، الجزائر، لیبیا پر 30 فیصد، میانمار اور لاؤس پر 40 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا جبکہ شام پر سب سے زیادہ 41 فی صد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔امریکہ نے کینیڈا پر ٹیرف میں اضافہ کرتے ہوئے 25 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا تھا۔

قبل ازیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 14 جولائی کو روس سے تیل خریدنے والے ممالک کو خبردار کیا تھا کہ ان پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے روس سے اسلحہ اور توانائی خریدنے کے باعث بھارت پر 25 فیصد تجارتی ٹیرف اور اضافی پینلٹی کا اعلان کیا تھا۔ بھارت کی سرکاری آئل ریفائنریز نے روسی تیل کی خریداری عارضی طور پر روک دی تھی۔اس اقدام کو امریکی تجارتی پالیسی میں ایک سخت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔رپورٹس کے مطابق بھارت دنیا کا تیسرا بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے اور روسی سمندری خام تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی تھا۔