فیصل کنٹونمنٹ کے رہائشی یونٹس کو بغیر کسی معائنے کے مخدوش قراردینا سراسر ظلم ہے ،ْمنعم ظفر خان

مخدوش قرار دی جانے والی عمارتوں کا شفاف اور آزاد معائنہ کرا کر حتمی فیصلہ کیا جائے،بلڈرز کو قانونی طور پر تعمیرات کی مینٹی نینس کا ذمہ دار ٹھہرانے ،ْکنٹونمنٹ بورڈز کو پانی، سڑکوں اور سیوریج کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند کیا جائے،جوہر موڑ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب جماعت اسلامی نے فیصل کنٹونمنٹ کے رہائشیوں کے لیے پبلک ہیلپ ڈیسک قائم کر دی ہے، ڈیسک کے انچارج طاہر حسنین ہیں ہیلپ ڈیسک کے ذریعے قانونی رہنمائی اور ہر ممکن تعاون اور اگر ضرورت پڑی تو عدالتوں سے بھی رجوع کیا جائے گا

اتوار 3 اگست 2025 20:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے فیصل کنٹونمنٹ کے علاقے میں مخدوش قرار دی جانے والی عمارتوں کے ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں و رہائشیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جوہر موڑ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فیصل کنٹونمنٹ کی جانب سے شائع کردہ فہرست میں 62 رہائشی یونٹس (اپارٹمنٹس، بنگلوز) کو بغیر کسی ٹھوس انجینئرنگ سروے یا معائنہ کے مخدوش قرار دے کر اخبارات میں اشتہارات دینا عوام کے ساتھ سراسر ظلم و زیادتی ہے ، فیصل کنٹونمنٹ کے عوام شدید بے چینی و اضطراب کا شکار ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ مخدوش قرار دی جانے والی عمارتوں کاشفاف اورآزاد معائنہ کرا کر حتمی فیصلہ کیا جائے۔

بلڈرز کو قانونی طور پر اپنی تعمیرات کی مینٹی نینس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔

(جاری ہے)

تمام کنٹونمنٹ بورڈز کو پانی، سڑکوں اور سیوریج کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند کیا جائے۔شہریوں کو دھمکانے یا بے دخل کرنے کے عمل کو روکا جائے ۔ جماعت اسلامی صرف تنقید نہیں بلکہ حل کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ ہم عوامی مسائل کے حل کے لیے سڑکوں پر بھی آواز بلند کریں گے اور عدالتوں سے بھی رجوع کریں گے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ فیصل کنٹونمنٹ کے رہائشی عزت اور تحفظ کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں، ان کے ساتھ کسی قسم کا ناانصافی یا جبر نہ ہو۔جماعت اسلامی نے فیصل کنٹونمنٹ کے رہائشیوں کے لیے پبلک ہیلپ ڈیسک قائم کر دی ہے، ڈیسک کے انچارج طاہر حسنین ہیں۔ ہیلپ ڈیسک کے ذریعے تکنیکی معاونت، قانونی رہنمائی اور ہر ممکن تعاون فراہم کی جائے گی ۔ اگر ضرورت پڑی تو جماعت اسلامی عدالتوں میں بھی آواز بلند کرے گی۔

اس موقع پر امیرجماعت اسلامی ضلع شرقی نعیم اختر،ڈپٹی سیکرٹری کراچی و کنٹونمنٹ کونسلر وارڈ 2 ابن الحسن ہاشمی،نائب امیر ضلع شرقی انجینئر عزیز الدین ظفر ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری سمیت جماعت اسلامی کے دیگر رہنما، فیصل کنٹونمنٹ کی مختلف فلیٹوں کی یونینز کے صدور اور رہائشی بڑی تعداد میں موجود تھے۔علاوہ ازیں منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے متاثرہ عمارتوں کے رہائشیوں سے رابطہ کیا، ان کی بات سنی، ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔

جماعت اسلامی نے عوامی مشکلات کے پیش نظر فیصل کنٹونمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) سے ملاقات کی اور رہائشیوں کی شکایات ان کے سامنے رکھیں۔منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ 4 جولائی کو لیاری بغدادی میں ایک چھ منزلہ مخدوش عمارت گرنے کے المناک واقعے میں 27 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، جس پر پورے شہر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ اس واقعے کے بعد حکومت سندھ نے کراچی سمیت صوبے بھر میں 714 عمارتوں کو مخدوش قرار دیا، جن میں 588 عمارتیں صرف کراچی میں شامل ہیں۔

ان میں سے 61 عمارتوں کے حوالے سے نوٹس جاری کیے گئے، جس کے نتیجے میں شہریوں میں شدید بے چینی پیدا ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کراچی ایک بڑا میٹروپولیٹن شہر ہے، جو نہ صرف پاکستان کی بندرگاہوں کا مرکز ہے بلکہ ملکی معیشت میں سب سے بڑا حصہ دار بھی ہے۔ کراچی پاکستان کے ریونیو کا 67 فیصد اور سندھ کا 96 فیصد ریونیو ادا کرتا ہے، لیکن اس شہر کے بنیادی مسائل بدستور حل طلب ہیں۔

کراچی مختلف بلدیاتی اداروں میں تقسیم ہے، جن میں KMC کے ساتھ چھ کنٹونمنٹ بورڈز شامل ہیں: فیصل، ملیر، کورنگی، کراچی، کلفٹن اور منوڑہ ان اداروں کی کارکردگی اور ہم آہنگی کا فقدان شہری مسائل کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔منعم ظفر خان نے کہا کہ مخدوش عمارتوں کا مسئلہ صرف اداروں کی نہیں بلکہ بلڈرز، یونینز اور خود رہائشیوں کی بھی ذمہ داری ہے۔

تعمیرات کے بعد عمارتوں کی بروقت مینٹی نینس نہ کرنا، فائر فائٹنگ سسٹمز کا فقدان، سیوریج لیکیج، اور انکروچمنٹ جیسے عوامل عمارتوں کی حالت کو خستہ کرتے ہیں۔ بلڈرز اکثر عمارتیں بنا کر فرار ہو جاتے ہیں یا ذمہ داریوں سے جان چھڑا لیتے ہیں۔ ایسے بلڈرز پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں، جنہوں نے ناقص تعمیرات کی بنیاد پر شہریوں کی جانیں خطرے میں ڈالیں۔ انہیں آئندہ تعمیراتی پراجیکٹس دینے سے روکا جائے۔