اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) اسلام آبا میں دفتر خارجہ نے منگل کے روز یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی کے ان دعووں کو سختی سے مسترد کیا کہ روس اور یوکرین کے تنازعے میں پاکستانی شہری بھی ملوث ہیں۔
صدر زیلینسکی نے پیر کے روز دعویٰ کیا تھا کہ شمال مشرقی یوکرین میں ان کی فوج چین، پاکستان اور افریقہ کے کچھ علاقوں سمیت مختلف ممالک کے غیر ملکی "کرائے کے فوجیوں" سے لڑ رہی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے آج ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ "یوکرین کے تنازعے میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے کے غلط اور بے بنیاد الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔"
پاکستانی دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یوکرین کی حکومت کی جانب سے پاکستانی حکام سے اس سلسلے میں باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان دعوؤں کی تصدیق کے لیے کوئی قابل تصدیق شواہد شیئر کیے گئے ہیں۔
(جاری ہے)
بیان میں مزید کہا گیا کہ "حکومت پاکستان اس معاملے کو یوکرین کے حکام کے ساتھ اٹھائے گی اور وضاحت طلب کرے گی۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ "پاکستان یوکرین کے تنازعے کے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے پرامن حل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔"
یوکرین کے صدر نے کیا کہا تھا؟
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی نے پیر کے روز دعویٰ کیا تھا کہ شمال مشرقی یوکرین میں ان کی افواج چین، پاکستان اور افریقہ کے کچھ علاقوں سمیت مختلف ممالک کے غیر ملکی "کرائے کے فوجیوں" سے لڑ رہی ہیں۔
زیلینسکی نے شمال مشرقی خارکیف کے علاقے میں محاذ جنگ کا دورہ کرنے کے بعد ایکس پر لکھا: "ہم نے کمانڈروں کے ساتھ فرنٹ لائن کی صورتحال، ووچانسک کے دفاع اور لڑائیوں کی حرکیات کے بارے میں بات کی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "اس سیکٹر میں ہمارے جنگجو جنگ میں چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے فوجیوں کی شرکت کی بھی اطلاع دے رہے ہیں۔
ہم اس کا جواب دیں گے۔"بیجنگ کی تردید
زیلینسکی نے اس سے قبل ماسکو پر یوکرین کے خلاف جنگی کوششوں کے لیے چینی جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کا الزام لگایا تھا، جس کی بیجنگ نے سختی سے تردید کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے چین کے اس موقف کو دہرایا کہ وہ تنازعے کے پرامن حل کی حمایت کرتا ہے اور اسی کو فروغ دیتا ہے اور یہ کہ چینی حکومت، "ہمیشہ چینی شہریوں سے کہتی ہے کہ وہ مسلح تصادم کے علاقوں سے دور رہیں، مسلح تصادم میں کسی بھی قسم کی شمولیت سے گریز کریں، اور خاص طور پر کسی بھی فریق کی فوجی کارروائیوں میں شرکت سے گریز کریں۔
"ان کا مزید کہنا تھا "ہم متعلقہ فریق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ چین کے کردار کے بارے میں درست اور ہوشیار رہیں اور غیر ذمہ دارانہ تبصرے کرنے سے گریز کریں۔"
شمالی کوریا پر بھی روس کے کرسک کے علاقے میں ہزاروں فوجی فراہم کرنے کا الزام ہے۔
پاکستان پر یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام
اسلام آباد پہلے ایسے الزامات کو مسترد کر چکا ہے کہ وہ یوکرین کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تحقیقات سمیت سن 2023 کی میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے دو نجی امریکی کمپنیوں کے ساتھ 364 ملین ڈالر کے اسلحے کی فروخت کا معاہدہ کیا تھا، جو مبینہ طور پر یوکرین کو فراہم کیے تھے۔
تاہم پاکستان نے متعدد بار ان دعووں کی سختی سے تردید کی۔ ایک موقع پر سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اس کی تردید کی تھی جبکہ پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے بھی ان خبروں کو غلط قرار دیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے کییف میں تاجکستان، ازبکستان اور پاکستان کے سفارت خانوں سے رابطہ کر کے، اس دعوے پر تبصرہ کی درخواست کی ہے، تاہم ابھی تک اسے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ادارت: جاوید اختر