امریکہ خود روس سے خریداری کرتا ہے، ہمیں طعنے کیوں ٹرمپ کی دھمکی پر بھارت کا رد عمل

منگل 5 اگست 2025 18:35

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر بھارت کو اضافی تجارتی ٹیرف کی دھمکی کے بعد بھارت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے مقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ خود بھی روس سے مختلف اشیا درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا امریکہ اپنی نیوکلیئر انڈسٹری کے لیے روس سے یورینیم کمپانڈ خریدتا ہے، اسے کوئی اعتراض نہیں۔

مگر بھارت روس سے رعایتی تیل لے تو اعتراض شروع ہو جاتا ہی بھارتی حکام کے مطابق ہماری توانائی کی ضروریات، معیشت اور صارفین کے مفادات کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں، نہ کہ بیرونی دبا پر، بھارت کا مقف بالکل واضح ہے۔ بھارت نے یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد روس سے تیل درآمد کرنا اس وقت شروع کیا جب روایتی سپلائیز یورپ کی طرف منتقل کر دی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

امریکہ نے اس وقت خود بھارت کو روسی درآمدات کی ترغیب دی تاکہ عالمی توانائی مارکیٹ میں استحکام قائم رکھا جاسکے۔بھارت کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا جس مں کہا گیا کہ 2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی اشیا کی دو طرفہ تجارت کی، جب کہ خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت ہوئی۔ اس کے برعکس بھارت کی روس کے ساتھ تجارت یورپی ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

بھارت نے بیان میں مزید کہا کہ 2024 میں یورپی ممالک نے روس سے 1 کروڑ 65 لاکھ ٹن قدرتی گیس درآمد کی، جو 2022 کے ریکارڈ 1 کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یورپ اور روس کی باہمی تجارت صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، فولاد، مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات پر بھی مشتمل ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق امریکہ آج بھی روس سے جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلڈیم، کھاد اور دیگر کیمیکل درآمد کر رہا ہے۔

قبل ازیں، حالیہ بیان میں روس سے تیل خریدنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر عائد ٹیرف مزید بڑھانے کا اعلان کردیا۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت نہ صرف بڑی مقدار میں روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ اسے فروخت کرکے منافع بھی کما رہا ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو کوئی پرواہ نہیں کہ یوکرین میں روسی فوج کے ہاتھوں کتنے لوگ مارے جا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے اب بھارت پر ٹیرف میں اور بھی اضافہ کرنے جا رہا ہوں۔واضح رہے کہ بھارت روزانہ تقریبا 20 لاکھ بیرل روسی تیل درآمد کرتا ہے اور یہ اس کی کل تیل درآمدات کا بڑا حصہ بن چکا ہے، جس سے بھارت کو مالی طور پر بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔