اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف سیمینار کا انعقاد

منگل 5 اگست 2025 22:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (اپری) کے زیر اہتمام سیمینار کے شرکا نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آزادی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیمینار بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف پاکستان کی مستعدی اور کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

یہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف اپری کا اہم سیمینار تھا ۔ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کے بعد کی گئی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کا عنوان’’ 5 اگست اور اس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ‘‘تھا جس میں بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدامات کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی، قانونی اور انسانی بحران پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

(جاری ہے)

اپری کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ماجد احسان ہلال امتیاز نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے کشمیر کی شناخت اور خودمختاری پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے منصوبوں جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹس اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

بریگیڈیئر (ر) راشد ولی جنجوعہ نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کو قانونی دھوکہ دہی قرار دیتے ہوئے کشمیر کی خودمختاری کے زوال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے عالمی اداروں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے خلاف نسل کشی جیسے اقدامات کر رہا ہے۔ سفیر سردار مسعود خان (سابق صدر آزاد کشمیر)نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ اخلاقی اور تاریخی ہے ، کشمیر کا معاملہ صرف زمین کا نہیں، بلکہ ایک اخلاقی اور تاریخی مقدمہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا بیانیہ گوگل اور مصنوعی ذہانت جیسے پلیٹ فارمز پر حاوی ہو چکا ہے، پاکستان کو تحقیقی اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔سابق وزیر برائے بہبود خواتین (آزاد جموں و کشمیر) نے کہا کہ بھارت کی 2019ء کے بعد کی پالیسیاں سرزمین پر قبضہ کرنے کا نیا طریقہ ہیں۔ انہوں نے بھارتی عدلیہ کی کمزوری، میڈیا کے جھوٹ اور بالی ووڈ کے استعماری بیانیے کو بے نقاب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری نہ پہلے بکے تھے، نہ اب بکیں گے، کیونکہ یہ انسانیت کا معاملہ ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید (چیئرمین پاکستان۔چین انسٹیٹیوٹ) نے کہا کہ 2025ء میں بھارت کو سفارتی، فوجی اور میڈیا محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے چین کے اقوام متحدہ میں پاکستان کے موقف کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی آر ایس ایس کی’’اکھنڈ بھارت‘‘ کی سوچ خطے کے لیے خطرہ ہے۔

سفیر انعام الحق (چیئرمین بورڈ آف گورنرز اپری) نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے ہمیشہ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے بھارت اور اسرائیل کے استعماری گٹھ جوڑ اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو وجودی خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی قانون کے ذریعے کشمیر کے مقدمے کو مضبوط کرنا ہوگا۔