دنیا بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا گیا،تقریبات میں بھارت کے پانچ اگست2019 کے ناجائز اقدامات کو اجاگرکیا گیا

بدھ 6 اگست 2025 02:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2025ء) دنیا بھر کے مختلف ممالک کے دارالحکومتوں میں پاکستانی مشنز اور سفارت خانوں نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے چھ برس مکمل ہونے کے موقع پر یوم استحصال کشمیر منایا، تقریبات میں پاکستانی تارکین وطن اور کشمیریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ان تقریبات کے دوران صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کو اجاگر کرنے والی خصوصی دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں۔

لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے یوم استحصال کشمیر منانے کیلئے سیمینار/ویبنار کا اہتمام کیا، جس میں بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے اقدام کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

سیمینار میں لارڈ قربان حسین سمیت لارڈ شفق محمد،اے پی پی جی کی چیئریاسمین قریشی ایم پی، چیئرمین یوکے پاکستان کشمیری کونسلرز فورم لیاقت علی ایم بی ای، خالد محمود، سابق ایم پی ڈاکٹر شیخ رمزی، ڈائریکٹر آکسفورڈ اسلامک انفارمیشن سینٹرنیوہم کے ڈپٹی میئر ڈاکٹر ذوالفقار علی، کونسلر امجد عباسی، محترمہ شمیم شال، ایگزیکٹو ممبر آل پارٹیز حریت کانفرنس احمد قریشی، بین الاقوامی صحافی ایڈووکیٹ ریحانہ علی، انفارمیشن سیکرٹری تحریک کشمیر، ایشین ریسورس فورم کشمیر کی چیئر ڈاکٹر عابدہ رفیق سماجی کارکن، اکیڈمی اور برطانیہ میں کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان، وکلا، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مہمان مقررین نے 6 سال قبل آرٹیکل 370-A کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر منسوخ کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کی مذمت کی۔ اپنے ریمارکس کے دوران مقررین نے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔

انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تنازعہ کے منصفانہ حل کیلئے برطانیہ کی پارلیمنٹ اور فیصلہ سازوں تک رسائی کے حوالے سے اقدامات اور سرگرمیوں پر مشتمل ایک روڈ میپ تیار کرنے کا مشورہ دیا۔سیمینار میں اپنے کلیدی خطبہ کے دوران پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کشمیریوں اور دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کے درمیان اتحاد کی اہمیت پر زور دیا تاکہ کشمیر کاز کی موثر وکالت کی جا سکے۔

انہوں نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے وحشیانہ ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کی، جس میں حریت رہنمائوں کی نظربندیاں، میڈیا کو دبانا، مواصلاتی بلیک آئوٹ، جبری گمشدگی، تشدد اور ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران پاکستان کی مسلح افواج کے لیے قوم کی غیر متزلزل حمایت کو اجاگر کیا، جس کی وجہ سے معرکہ حق کی فیصلہ کن کامیابی ہوئی۔

سیمینار سے پہلے ہائی کمیشن نے ایک تصویری نمائش کا انعقاد کیا جس میں جموں وکشمیر میں بھارتی قابض افواج کے مظالم کے ثبوت پیش کئے گئے۔دل دہلا دینے والی تصاویر نے انسانی حقوق کے جاری بحران اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی ضرورت کی واضح یاد دہانی کا کام کیا۔شرکا نے شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔

ابوظہبی، متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانے نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو اجاگر کرنے کیلئے یوم استحصال کشمیر بھرپور طریقے سے منایا ،بھارت کے ان اقدامات کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔اپنے بیان میں ناظم الامور قاسم عزیز نے یوم استحصال کشمیر کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی بربریت کو اجاگر کیا جس کے نتیجے میں کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

انہوں نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں سمیت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری کے فعال کردار کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کیلئے ان کی منصفانہ جدوجہد میں سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت فراہم کرنے کے پاکستان کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔پاکستانی سفارت خانے، تہران نے 5 اگست 2019 کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 35 اے اور 370 کو منسوخ کرنے کی مذمت کرنے کیلئے تقریب کا اہتمام کیا جس میں بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی خود مختار حیثیت کی ضمانت دی گئی تھی، یہ اقدامات غیر قانونی طور پر بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششں ہیں۔

تقریب میں پاکستانی شہریوں، طلبا اور میڈیا کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ممتاز ایرانی سکالرز ڈاکٹر قاسم صافی اور سمنہ خلف زادہ نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کشمیریوں کی آزادی اور حق خودارادیت کی جدوجہد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان اور اس کی قیادت کے ہر فورم پر کشمیر کاز کی حمایت کرنے اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے کردار کو بھی سراہا۔

اس موقع پر ڈپٹی ہیڈ آف مشن عصمت حسن سیال نے کہا کہ ایرانی قیادت نے بھی کشمیر میں جدوجہد کو بہت اہمیت دی ہے اور متعدد بار عالمی برادری سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔اپنے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اکتوبر 1947 سے بھارتی افواج کی بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بھارتی سکیورٹی فورسز نے بے گناہ کشمیریوں کو معذور، پھانسی، قتل، اندھا، عصمت دری اور ان کا گلا گھونٹ دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا دوبارہ رکن منتخب ہو کر انسانی حقوق کے پرچم بردار کے طور پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہمیشہ عالمی رہنمائوں، اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ کشمیر کے عوام کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکے اور مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے چارٹر کے تحت سفارتی طور پر حل کرے۔

مصر میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر پاکستانی سفیر، سفارتخانے کے عہدیداروں نے کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے دی جانے والی انتھک قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔اسی طرح اردن میں پاکستانی سفارت خانے نے یوم استحصال کشمیرکے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا، جس میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو اجاگر کیا گیا۔

تقریب میں اکیڈمیا کے معزز اراکین، تھنک ٹینکس، میڈیا اور اردن سے تعلق رکھنے والے دیگر معززین نے شرکت کی۔مقررین نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض افواج کے مظالم کی شدید مذمت کی اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔کیپ ٹائون میں پاکستانی ہائی کمشنر ملک فاروق نے پاسا(پی اے ایس اے)آفیشل کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر کی تقریب میں شرکت کی۔

انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کیا اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ گنیف ہینڈرکس، خالد سید اور مقامی ایم پیز نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ٹوکیو،جاپان میں پاکستانی سفارتخانے نے یوم استحصال کشمیرمنایا۔ اس موقع پر سفارتخانے نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی صورتحال کو اجاگر کرنے کیلئے فوٹو گرافی کی نمائش کا بھی اہتمام کیا۔

جدہ میں قونصلیٹ جنرل آف پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے بھارتی مظالم اور بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے خلاف کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔اس دن بھارت نے باضابطہ طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر کی خود مختار حیثیت کو منسوخ کردیا۔ اس موقع پر کلیدی مقررین میں قونصل جنرل آف پاکستان خالد مجید،او آئی سی جدہ کے مستقل نمائندے سید فواد شیر، چیئرمین کشمیر کمیٹی جدہ مسعود احمد پوری اور جموں و کشمیر کمیونٹی اوورسیز کے چیئرمین انجینئر عارف مغل شامل تھے۔

مقررین نے تنازعہ کشمیر کی ابتدا اور مقبوضہ علاقے میں جاری ابتر صورتحال پر روشنی ڈالی۔ بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی، غیر اخلاقی اور یکطرفہ اقدامات کی مذمت کی گئی جبکہ کشمیری عوام کی جدوجہد کوخراج تحسین پیش کیا۔ سعودی عرب کے ساتھ ساتھ او آئی سی کے کشمیر کاز کیلئے مثبت کردار کو سراہا اور تنازعہ کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کیلئے مستقبل کے لائحہ عمل کے طور پر مختلف تجاویز پیش کیں۔

تقریب میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے مختلف طبقوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔تقریب کا اختتام کشمیر کاز کے شہدا، تنازعہ کشمیر کے جلد پرامن حل اور پاکستان کی امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے اجتماعی دعا سے کیا گیا۔قونصلیٹ جنرل آف پاکستان، دبئی نے 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی چھٹی برسی کے موقع پر یوم استحصال کشمیر منانے کیلئے تقریب کا انعقاد کیا، بھارتی اقدامات کا مقصد بھارت کے غیر قانونی طور پرزیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنا تھا۔

تقریب میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے متعدد افراد نے شرکت کی۔دبئی میں پاکستان کے قونصل جنرل حسین محمد نے یوم استحصال کشمیر کو جموں وکشمیر کے مظلوم عوام کی حمایت کی علامت کے طور پر منانے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے دہرایا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی)کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان غیر قانونی اقدامات نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال کو مزید گھمبیر کر دیا ہے لیکن کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے ان کی جائز جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔قونصل جنرل نے زور دے کر کہا کہ تنازعہ کشمیر کا واحد پائیدار حل کشمیری عوام کی امنگوں اور یو این ایس سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق میں مضمر ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی غیر متزلزل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔موجودہ سال کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی کا حوالہ دیا، جسے پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں کامیابی کے ساتھ انجام دیا۔

پیرس،فرانس میں پاکستانی سفارت خانے کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر کے موقع پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ تقریب میں پاکستانی تارکین وطن، ماہرین تعلیم، صحافیوں، طلبا اور پیشہ ور افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تقریب میں جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل(یو این ایس سی) کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کیلئے کشمیری عوام کی سات دہائیوں کی طویل جائز جدوجہد کو اجاگر کیا گیا۔

اس موقع پر نامور مقررین نے 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت انہیں واپس لے۔ انہوں نے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرکے مقبوضہ علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے، زمین کی ملکیت سے متعلق نئے قوانین متعارف کرانے اور مقبوضہ وادی میں انتخابی حلقہ بندیوں کو دوبارہ ترتیب دینے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کی۔