کیا یہ اپنے اصل باسز کو شکایت ہے کہ سیاستدانوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں؟

وفاقی وزیر کس کو مخاطب کر رہے ہیں؟ آپ کو واقعی فکر ہے تو خود بھی "اپنے بندے" کو بیوروکریسی میں پروموٹ کرنا بند کریں، سرکاری افسران کے بیرون ملک جائیدادوں کی خریداری کے وزیر دفاع کے بیان پر سینئر صحافی کا ردعمل

muhammad ali محمد علی بدھ 6 اگست 2025 22:05

کیا یہ اپنے اصل باسز کو شکایت ہے کہ سیاستدانوں کو ایسا کرنے کی اجازت ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست 2025ء ) سینئر صحافی نے وزیر دفاع کے بیروکریسی سے متعلق بیان پر کہا ہے کہ کیا یہ اپنے اصل باسز کو شکایت ہے کہ سیاستدانوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں؟۔ تفصیلات کے مطابق سینئر خاتون صحافی ابصا کومل نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے بیورو کریسی کے بیرون ملک جائیدادوں کی خریداری کے انکشاف پر ردعمل دیا ہے۔

ابصا کومل نے کہا کہ "یہ واضح نہیں کہ وفاقی وزیر اس ٹویٹ میں کس کو مخاطب کر رہے ہیں؟ کیا یہ اپنے اصل باسز کو شکایت ہے یا اس بات کا افسوس کہ سیاستدانوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں؟ حکومت میں رہ کر صرف شکایت کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اگر واقعی آپ کو فکر ہے تو اس سے شروع کریں کہ 'اپنے بندے' کو بیوروکریسی میں پروموٹ کرنا بند کریں، جو آپ کے سیاسی مفادات کی خدمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

" واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماء اور پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ وطن عزیز کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لے چکی ہے اور اب شہریت لینی کی تیاری کر رہی ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ سب نامی گرامی بیوروکریٹس ہیں، یہ مگرمچھ اربوں روپے کھا کے آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں، بزدار کا ایک قریب ترین بیوروکریٹ چار ارب بیٹیوں کی شادی پر صرف سلامی وصول کر چکا ہے اور آرام سے ریتٹائرمنٹ کی زندگی گذار رہا ہے، سیاستدان تو ان کا بچا کھچا کھا تے اور چولیں مارتے ہیں، نہ پلاٹ نہ غیر ملکی شہریت کیو ں کہ الیکشن لڑنا ہوتا ہے، پاک سر زمین کو یہ بیروکریسی پلیت کر رہی ہے۔

Khawaja asif
مسلم لیگ ن کے ایک اور سینئر رہنماء اور سابق وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان دہائیوں سے دائروں کے سفر کی لپیٹ میں ہے، یہ سفر بہت طویل ہوچکا، بنیادی حقوق اور آئینی پاسداری کے بغیر پائیدار معاشی ترقی اور استحکام کی منزل حاصل نہیں ہو سکتی، اگر ذاتی و گروہی اناؤں، انتقام، اکھاڑ پچھاڑ اور مار دھاڑ کا سلسلہ بند نہ ہوا تو زمینی حقیقتیں اتنی تیزی سے بدلیں گی کہ کسی کو اس کا گُمان تک نہ ہوگا اور نئے عذاب دروازے پر دستک دے رہے ہو ں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کم از کم دو صوبے بدترین دہشت گردی، ابتری اور بے چینی کا شکارہیں، وہاں سول اتظامیہ مفلوج نظر آتی ہے، پاکستان کی بیرونی دشمن قوتیں وطن عزیز میں پراکسی وار میں سرگرم ہیں، نظام ِ عدل پر سوالیہ نشانات کی بھرمار ہے، حکومت اپوزیشن تعلقات دو دشمنوں کی مانند سخت ترین تناؤ میں ہیں، پاکستان طاقتور بیرونی و اندرونی دشمنوں کا ہدف ہے اور پاکستانی ایک دوسرے کا ہدف ہیں، ایسے حالات پیدا کیے جانے چاہئیں کہ لوگ ملک سے باہر تانک جھانک کی ضرورت ہی نہ محسوس کریں۔