عدم برداشت کے خاتمے کیلئے ہمیں کوالٹی انٹرٹینمنٹ کے فروغ پر توجہ دینا ہوگی،عطاتارڑ

صحافیوں سے پرانا رشتہ ،ان سے ہونے والی ناانصافی کا ازالہ ہونا چاہئے، وزیر اطلاعات کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو

بدھ 6 اگست 2025 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اگست2025ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد فلم کی درآمد اور سرٹیفیکیشن کے حوالے سے مسائل موجود ہیں، پی ٹی وی سپورٹس نے ایشیا کپ کے دو سال کے رائٹس حاصل کرلئے ہیں، پی ٹی وی ہوم کو آئوٹ سورس کرنے پر کام کر رہے ہیں، پی ٹی وی ورلڈ کو از سر نو فعال اور جدید تقاضوں کے مطابق ری ویمپ کیا جا رہا ہے، صحافیوں سے پرانا رشتہ ہے، صحافیوں سے ہونے والی ناانصافی کا ازالہ ہونا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی سینیٹر علی ظفر کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں موشن پکچر (ترمیمی)بل 2024، صحافیوں کے تحفظات، پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمات، پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کے مسائل سمیت دیگر ایجنڈا آئٹم زیر بحث آئے،موشن پکچر (ترمیمی) بل 2024 کے بارے میں کمیٹی کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ کسی بھی فلم کی سرٹیفیکیشن کیلئے ضروری عوامل ہوتے ہیں، اگر ہر مرتبہ کابینہ نیا سینسر بورڈ تشکیل دے اور اس پر طویل بحث ہو تو ہماری فلم انڈسٹری کے معاملات تاخیر کا شکار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس بل میں فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کی منظوری کا اختیار متعلقہ وزیر کو ہوگا تاکہ فیصلہ سازی میں تاخیر نہ ہو۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد فلموں کی درآمد اور سرٹیفیکیشن کے حوالے سے مسائل موجود ہیں، فلم کی سرٹیفیکیشن کے لئے پورے ملک کو ایک پیج پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا کردار صرف فلم کی درآمد تک محدود ہے جبکہ صوبے اپنی الگ قانونی سازی کے تحت سرٹیفیکیشن کرتے ہیں، اس حوالے سے صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فلموں نے کینیڈا سمیت کئی ممالک میں ریکارڈ بزنس کیا ہے، وزارت ایسی فلموں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ان کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنی چاہئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے، ایسے میں ہمیں کوالٹی انٹرٹینمنٹ کے فروغ پر توجہ دینا ہوگی تاکہ معاشرے میں مثبت رویوں کو فروغ ملے۔ کمیٹی نے سینسر بورڈ کے ایجنڈے کی منظوری دی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات نے قائمہ کمیٹی کو نیووٹیک کی بحالی کی تجویز بھی دی جسے کمیٹی نے منظور کرلیا۔ پی ٹی وی کے حوالے سے ایجنڈا آئٹم پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی وی سکرین میں بہتری لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس نے ایشیا کپ کے دو سال کے رائٹس حاصل کرلئے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی وی سپورٹس کو مزید بہتر بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی سی بی سے جی ٹو جی معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی وی ہوم کو آئوٹ سورس کرنے پر کام کر رہے ہیں، پی ٹی وی ورلڈ کو از سر نو فعال اور جدید تقاضوں کے مطابق ری ویمپ کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ سبسڈی کی واپسی سے پی ٹی وی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آئی سی سی کی ادائیگیاں زیر التوا تھیں، ہم نے مشکلات کے باوجود آئی سی سی کے رائٹس حاصل کئے۔

یہ نہیں ہو سکتا کہ بین الاقوامی میچ ناظرین کو نہ دکھائے جائیں۔ پی ٹی وی نیشنل براڈ کاسٹر ہے، صحرائوں سمیت دور دراز علاقوں میں پی ٹی وی کرکٹ میچ دکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس کی ریٹنگ نجی چینلز کے مقابلے میں دو گنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی میں میرٹ پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، پنشنرز اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں بہتری لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نجی ٹی وی چینلز میں تین تین ماہ تنخواہیں نہیں ملتیں۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی علی ظفر نے آئندہ اجلاس میں پی ٹی وی کے مالی معاملات کے حوالے سے وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کرلیا۔ شالیمار ریکارڈنگ کمپنی کے بارے میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ ایس آر بی سی کے ملازمین کو حال ہی میں تین ماہ کی تنخواہیں ادا کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے خود ہائی کورٹ میں پیش ہو کر ایس آر بی سی کی بحالی کی استدعا کی، ایس آر بی سی کا بزنس پلان تیار کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمات کے حوالے سے معاملات بھی زیر بحث آئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ پرانا رشتہ ہے، پی ایف یو جے کے صدرافضل بٹ سے صحافیوں سے ہونے والی ناانصافی کے معاملے پر بات ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دے، اس معاملے کو سنا جائے، تمام تفصیلات آ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جن صحافیوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس کا ازالہ ہونا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی علی ظفر نے آئندہ اجلاس میں آر پی او کو طلب کرلیا اور متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی سفارش کی۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر جان محمد بلیدی، سینیٹر سرمد علی، سینیٹر سید وقار مہدی، وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات عنبرین جان، ایڈیشنل سیکرٹری اشفاق خلیل کے علاوہ وزارت اطلاعات و نشریات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔