پوری دنیا ریکارڈ توڑ گرمی کی گرفت میں، ڈبلیو ایم او

یو این جمعہ 8 اگست 2025 20:15

پوری دنیا ریکارڈ توڑ گرمی کی گرفت میں، ڈبلیو ایم او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اگست 2025ء) عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں شدید گرمی کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں جبکہ جنگلوں میں لگنے والی آگ اور ناقص فضائی معیار اس بحران میں اضافہ کر رہا ہے۔

ادارے کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق 2000 اور 2019 کے درمیانی عرصہ میں شدید گرمی کے نتیجے میں سالانہ 489,000 اموات ہوئیں جن میں 36 فیصد یورپ اور 45 فیصد ایشیا میں ریکارڈ کی گئیں۔

Tweet URL

شہروں میں صحت پر گرمی کے اثرات کہیں زیادہ سنگین ہیں کیونکہ گنجان آباد علاقوں میں کئی عوامل کی بنا پر گرمی کی شدت دیہات کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

شہروں میں ترقی اور آبادی بڑھنے کے نتیجے میں یہ مسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

'ڈبلیو ایم او' نے بتایا ہے کہ گزشتہ مہینہ 2023 اور 2024 کے بعد تیسرا گرم ترین جولائی تھا۔

گزشتہ مہینے یورپ میں پڑنے والی گرمی کی لہروں نے سویڈن اور فن لینڈ کو سب سے زیادہ متاثر کیا جہاں 30 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ درجہ حرارت کے طویل ادوار دیکھے گئے۔ جنوب مشرقی یورپ میں بھی شدید گرمی کی لہریں آئیں اور جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات بھی پیش آئے۔

ترکیہ میں درجہ حرارت 50.5 ڈگری سیلسیئس تک جا پہنچا جو ملک میں گرمی کا نیا ریکارڈ ہے۔

شدید گرمی کے نئے ریکارڈ

براعظم ایشیا میں گزشتہ مہینے ہمالیائی خطے، چین اور جاپان میں درجہ حرارت گزشتہ اوسط سے زیادہ رہا جبکہ اگست میں بھی شدید گرمی جاری رہی۔

مغربی ایشیا، جنوبی وسطی ایشیا، جنوب مغربی امریکہ اور شمالی افریقہ کےبیشتر حصے اور جنوبی پاکستان میں 5 اگست تک درجہ حرارت نے 42 ڈگری سیلسیئس کی حد کو عبور کیا جبکہ بعض علاقوں میں گرمی کی شدت 45 ڈگری سیلسیئس سے بھی زیادہ رہی۔

جنوب مغربی ایران کے بعض حصوں اور مشرقی عراق میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے بلند رہا جس کے نتیجے میں بجلی و پانی کی فراہمی، تعلیم اور دیگر خدمات متاثر ہوئیں۔ 4 اگست تک مراکش میں درجہ حرارت 47 ڈگری سے بلند رہنے کا انتباہ جاری کیا گیا۔

کوریا میں بھی شدید گرمی کی لہروں سے خبردار کیا گیا جبکہ چین کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے۔

جاپان میں 5 اگست کو درجہ حرارت 41.8 ڈگری سیلسیئس رہا جو ملک میں حدت کا نیا ریکارڈ ہے۔

بیجنگ میں قائم عالمی موسمیاتی مرکز کی پیش گوئی کے مطابق، ان علاقوں میں گرمی کی لہریں جاری رہیں گی جن کا دائرہ جزیرہ نما آئبیریا اور شمالی میکسیکو تک پھیل سکتا ہے۔

ان علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 38 سے 40 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہنے کی توقع ہے جبکہ سعودی عرب، عراق، ایران، شمالی افریقہ اور جنوب مغربی امریکا کے کچھ حصوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیئس سے تجاوز کر سکتا ہے۔

جنگلوں کی آگ

کینیڈا کو جنگلوں کی بدترین آگ کا سامنا ہے جہاں اب تک 6.6 ملین ہیکٹر رقبہ جل چکا ہے۔ نتیجتاً جولائی کے آخر اور اگست کے اوائل میں ملک کے متعدد صوبوں اور امریکا کی شمالی ریاستوں میں دھوئیں نے فضا کو آلودہ کیا اور ہوا کے معیار کو انتہائی خراب بنا دیا۔

رواں موسم گرما میں دو مرتبہ کینیڈا کے جنگلوں میں لگی آگ سے اٹھنے والا دھواں بحر اوقیانوس کو عبور کر کے یورپ تک پہنچا، جس نے 5 سے 7 اگست کے دوران مغربی یورپ جبکہ جون کے آخر میں وسطی اور جنوبی یورپ کی فضا کو متاثر کیا۔

قبرص، یونان اور ترکی میں جنگلوں کی آگ کے باعث لوگوں کو انخلا پر مجبور ہونا پڑا اور جانی نقصان بھی ہوا۔ امریکا میں ریاست ایریزونا کے گرینڈ کینئن نیشنل پارک میں لگنے والی آگ نے اس مشہور مقام پر سیاحت کو متاثر کیا۔

قابل تدارک اموات

'ڈبلیو ایم او' کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کو بیریٹ نے کہا ہے کہ شدید گرمی کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے لیکن آج کے دور میں سائنس، معلومات اور ٹیکنالوجی کی موجودگی میں خاموشی کوئی جواز نہیں رہی اور شدید گرمی سے ہونے والی ہر موت قابلِ تدارک ہے۔

ادارہ لوگوں کو موسمی شدت کے واقعات سے پیشگی آگاہی فراہم کرنے کے اقدام کے تحت شدید گرمی سے متعلق بروقت انتباہ کے نظام مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں، ادارہ اپنے بین الاقوامی اور مقامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر رکن ممالک کو گرمی اور صحت سے متعلق منصوبوں کی تیاری میں بھی مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ خطرات سے دوچار آبادی کو بروقت خبردار کیا جا سکے۔

'ڈبلیو ایم او' اقوام متحدہ کے ان دس اداروں میں شامل ہے جو شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے سیکرٹری جنرل کی اپیل پر عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد اقتصادی اور سماجی پالیسی کے ذریعے شدید گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے عالمگیر تعاون کو فروغ دینا اور پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنا ہے۔

'ڈبلیو ایم او' اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 57 ممالک میں شدید گرمی کی بروقت اطلاع دینے والے نظام مضبوط بنا کر سالانہ ایک لاکھ جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔