اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) اگرچہ پاکستان کو مجموعی طور پر برآمدات اور درآمدات میں تجارتی خسارے کا سامنا ہے لیکن امریکہ کے ساتھ تجارت میں پاکستان کو فائدہ حاصل ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان نے امریکہ کو 25 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں، جبکہ اسی مدت میں امریکہ سے 15 ارب ڈالر سے کچھ زائد مالیت کی اشیاء درآمد کی گئیں، جس سے پاکستان کو 10 ارب ڈالر سے زائد کا تجارتی سرپلس حاصل ہوا۔
تجارتی معاہدے اور مواقع
اس وقت پاکستان اور امریکہ دونوں اپنے تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہش مند ہیں اور حال ہی میں ایک نئے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر پاکستان اپنی اقتصادی پالیسیوں میں اصلاحات کرے اور کاروباری عمل کو آسان بنائے تو وہ امریکی منڈی سے خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
امریکہ نے حال ہی میں درآمدی ٹیرف میں تبدیلی کا اعلان کیا، جس کے تحت پاکستان پر 19 فیصد جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیے گئے۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''امریکہ کی جانب سے مختلف ٹیرف کی شرحوں سے پاکستان کو امریکی منڈی میں بھارت پر کچھ برتری حاصل ہو سکتی ہے۔
‘‘انہوں نے مزید بتایا، ''پاکستان، خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹر میں، پیداواری لاگت کم کر کے اور کاروباری سہولتیں بڑھا کر برآمدات کو بہتر بنا سکتا ہے۔ ضروری اصلاحات اور نظام کی بہتری سے نہ صرف امریکہ بلکہ مجموعی برآمدات میں بھی اضافہ ممکن ہے۔‘‘
پاکستان کونسی مصنوعات برآمد کرتا ہے؟
پاکستان کی امریکہ کے لیے برآمدات میں 90 فیصد حصہ ٹیکسٹائل کا ہے۔
مالی سال 2024 اور 25 میں مارچ تک پاکستان نے امریکہ کو 4.4 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں، جبکہ درآمدات 1.9 ارب ڈالر رہیں، جس سے 2.5 ارب ڈالر کا تجارتی سرپلس حاصل ہوا۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران صرف سال 2020 سے 21 کے درمیان پاکستان کو امریکہ کے ساتھ 2.8 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا۔ٹریڈنگ اکنامکس کے مطابق ٹیکسٹائل کے بعد پاکستان کی برآمدات میں چمڑے کی مصنوعات، طبی آلات، پلاسٹک کی اشیاء، نمک، چائے، گندھک، مٹی، پتھر، پلاسٹر، چونا اور لوہا شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان شعبوں میں اصلاحات اور توجہ سے برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں۔دوسری طرف پاکستان امریکہ سے کپاس، لوہے اور اسٹیل کا سکریپ، کمپیوٹرز، پیٹرولیم مصنوعات، سویابین اور بادام درآمد کرتا ہے۔ دفاعی آلات اور پرزہ جات کی درآمدات کا حصہ حال ہی میں کم ہوا ہے۔
مستقبل کے امکانات
ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کی بات چیت زور پکڑ رہی ہے۔
پاکستان معدنیات اور تیل کے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہتا ہے لیکن ذرائع کے مطابق ابھی تک اس سلسلے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔خیبر پختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ڈائریکٹر اقبال سرور نے بتایا، ''امریکی وفود کے دوروں کے دوران ہم سرمایہ کاری کے مواقع پیش کرتے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ کن قدم نہیں اٹھایا گیا۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم نہ صرف معدنیات بلکہ سیاحت اور ہائیڈل پراجیکٹس میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع پیش کرتے ہیں لیکن امریکی سرمایہ کاروں کے ترجیحی شعبے واضح نہیں ہیں۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم کسی مخصوص قومیت تک محدود نہیں، خیبر پختونخوا میں 15 اکنامک زونز ہیں، جہاں سرمایہ کار صنعتیں اور تجارتی سرگرمیاں شروع کر سکتے ہیں۔
‘‘معدنیات ایکٹ ایک رکاوٹ؟
جب پوچھا گیا کہ کیا خیبر پختونخوا کا معدنیات ایکٹ سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہے تو اقبال سرور نے جواب دیا، ''موجودہ ایکٹ بین الاقوامی سرمایہ کاری کی اجازت دیتا ہے۔ سیاسی نمائندوں نے صرف وہی شق مسترد کی، جو وفاق کی مداخلت کی وجہ سے صوبائی خودمختاری کو کمزور کرتی تھی۔ تاہم وفاق کے پاس آئینی ترمیم سمیت دیگر آپشنز موجود ہیں۔‘‘
ادارت: امتیاز احمد