پیپلز پارٹی کا بدترین دور حکمرانی ، عوام نہ صرف پانی تعلیم بھی خریدنے پر مجبور ہیں ، منعم ظفر خان

کے 4منصوبہ تعطل کا شکار ،عوام ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ، حب کینال 2میں پانی کی فراہمی سے قبل ہی شگاف پڑ گیا،’’جہالت سب کے لیے ‘‘ پیپلز پارٹی کا وژن ہے ،تعلیم کو تجارت بنانا بند کیا جائے ،طلبہ کو یونین سازی کا حق دیا جائے ،امیرجماعت اسلامی کراچی سندھ اسمبلی میں ارکان کی تنخواہوں میں 190فیصد اضافے کا بل تو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا لیکن عام آدمی کے ریلیف کے لیے کچھ نہیں،پریس کانفرنس

ہفتہ 9 اگست 2025 21:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے 17سالہ بدترین دور حکمرانی میں کراچی کے عوام نہ صرف پینے کا پانی بلکہ تعلیم بھی خریدنے پر مجبور ہیں ، سرکاری تعلیمی ادارے اور شہر کا انفرااسٹرکچر تباہ حال ہے ، صفائی ستھرائی ، بہتر سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام موجود نہیں ، K-4منصوبہ تعطل کا شکار ہے ،عوام ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں ، 12.76ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی حب کینال 2میں پانی کی فراہمی سے قبل ہی شگاف پڑ گیا ، تعلیم اور بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن تعلیم کو تجارت بنا دیا گیا ہے ’’جہالت سب کے لیے ‘‘ پیپلز پارٹی کا وژن اور نا اہلی و کرپشن پیپلز پارٹی کا خاصہ ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ تعلیم کو تجارت بنانے کا عمل بند اور طلبہ کو یونین سازی کا حق دیا جائے ، پورے شہر میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ، سندھ اسمبلی میں ارکان کی تنخواہوں اور مراعات میں 190فیصد اضافے کا بل تو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا لیکن عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ، جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک جاری رہے گی ، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حق ،پانی ، بجلی ، گیس ، ٹرانسپورٹ اور تعلیم سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے ، ایک زبردست تعلیمی تحریک بھی شروع کر نے کی ضرورت ہے تاکہ حکمران طبقہ ملک کے تمام بچوں کو تعلیم کا حق دے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈپٹی سکریٹری جماعت اسلامی کراچی ابن الحسن ہاشمی، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سینئر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد ،سیکریٹری ضلع قائدین و یوسی چیئرمین نعمان حمید، ممبرسٹی کونسل تیمور احمد اور شاہ میر سیف بھی موجودتھے۔ منعم ظفر خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ تعلیم کسی حکومت کی ترجیح نہیں یہی وجہ ہے کہ ملک میں آج 2 کروڑ 62 لاکھ اور صوبہ سندھ میں 78لاکھ بچے تعلیم اور اسکول سے محروم ہیں،معیاری تعلیم بچوں کا آئینی اور جمہوری حق ہے لیکن ہمار ا حکمران طبقہ بچوں سے یہ حق چھین رہا ہے ۔

اس وقت صوبہ سندھ میں اسکولوں کی تعداد 41ہزار ہے ،دیہی سندھ میں 37ہزار اور شہری سندھ میں 4ہزار ہیں ، دیہی علاقوں میں ہر ایک لاکھ آبادی پر 145اسکول اور کراچی جیسے میٹروپولیٹن شہر میں ہر 1لاکھ آبادی پر صرف2 اسکول ہیں، صوبے میں 3ہزار اسکولوں میں نہ استاد ہیںنہ طالبعلم اور نہ ہی فرنیچر ،دیہی سندھ کے 37ہزار اسکولوں میں سے کم و بیش 27ہزار اسکولوں میں بجلی نہیںہے ، 15ہزار اسکول پانی اور11ہزار اسکول واش رومز کی سہولت سے محروم ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک زمانے میں سرکاری اسکول ہی سب کچھ ہوا کرتے تھے، ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے سرکاری اسکول سے پڑھ کرپاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا ، پہلے آہستہ آہستہ ٹیوشن سینٹرز کا جا ل بچھایا گیا، پھر نجی اسکول قائم ہونا شروع ہوئے ، قوم اور تعلیم کو طبقات میں تقسیم کیا گیا، ایک طبقہ اپنے بچوں کی بھاری بھاری فیسیں ادا کر کے معیاری تعلیم دلارہا ہے ،دوسری جانب ایک طبقہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو تعلیم دلانے سے قاصر ہے ، تعلیم کو تجارت بنالیاگیاہے ، این ای ڈی یونیورسٹی میںسیلف اسپانسر شپ کی بنیاد پر 117سیٹیں اور سیلف فنانس کی 47سیٹیں رکھی گئی ہیں، یہ میرٹ کا قتل عام نہیں تو اور کیا ہے 10لاکھ 65ہزار روپے فیس ادا کرنے والا طالب علم ہی اسپانسر شپ پروگرام میں داخلہ لے سکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ آمریت کے دور میں طلباء کی یونین میں پابندی لگی ، پیپلز پارٹی جمہوریت کی مالا جپتی ہے مگر طلباء یونین پر سے پابندی ہٹانے میں دلچسپی نہیں لیتی ، اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے لیے سب ایک ہے لیکن طلباء کویونین سازی کا حق دینے کے لیے کوئی تیارنہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا شہر پانی کو ترس رہا ہے ، بعض جگہ تین ہفتے اور بعض جگہ ایک ماہ سے پانی نہیں آرہا ، اورنگی ٹائون کے کچھ علاقے تو ایسے ہیں جہاں تین ماہ گزرنے کے باوجود پانی نہیں آرہا ، یہ پیپلز پارٹی کا کارنامہ ہے کہ ابھی حب کینا ل ٹو کا افتتاح نہیں ہوا کہ اس میں شگا ف پڑگیا ، مرتضی وہاب کہتے ہیںکہ 25دن پرانا معاملہ تھا ،کبھی کہتے ہیں کہ ٹیسٹنگ کے لیے شگاف ڈالاگیا وہ بتائیں کہ کراچی کے شہر ی کیا سمجھیں کہ کراچی کو ٹوٹی پھوٹی نئی نہر سے پرانا پانی ملے گا 25ارب کا کے فورکا منصوبہ آج 160ارب سے زیادہ کا ہوگیا ہے ، وفاقی حکو مت کو 40 ارب روپے اس منصوبے کے لیے دینا تھے لیکن صرف 3.2ارب روپے رکھے گئے ،دوسری جانب سندھ حکومت نے فراہمی آب کے لیے لائنیں ڈ النے کا کام ابھی تک شروع نہیں کیا ،صرف نیپا سے لے کر حسن اسکوئر 2.7کلو میٹرکام کے حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے ،90کلو میٹر لائنیں بچھانے کے کام میں کم وبیش دو سال لگیں گے، شہر کو ٹینکر مافیا کے حوالے کردیا گیا ہے اور اربوں روپے پانی کے نام پر شہریوں سے وصول کیے جارہے ہیں۔