جاگرتا فورم سکھر کے زیر اہتمام شہید نذیر عباسی کی جدوجہد، انقلابی سوچ اور ملک میں بائیں بازو کی سیاسی صورتحال کے موضوع پرکانفرنس کا انعقاد

پاکستان میں صاف شفاف انتخابات کرا کے حقیقی جمہوریت کی بحالی، دریائے سندھ پر متنازعہ نہری منصوبے ردسمیت پانی کے اصل بہائو ، بلوچستان سمیت تمام صوبوں کے حقِ خود اختیاری کو تسلیم کرتے ہوئے فوجی آپریشن بند کیے جائیں،شرکاء جاگرتا فورم

اتوار 10 اگست 2025 20:20

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2025ء) جاگرتا فورم سکھر کے زیر اہتمام شہید نذیر عباسی کی جدوجہد، انقلابی سوچ اور ملک میں بائیں بازو کی سیاسی صورتحال کے موضوع پر سکھر پریس کلب آڈیٹوریم ہال میں میں کانفرنس منعقد کی گئی تقریب میں ڈاکٹر غلام رسول گھمری، ممتاز منگی، یونس راہو، اثر امام، گل شیر شر، کامریڈ شبیر شر، نور اللہ ملک اور نور نبی راہو ،جاگرتا فورم سکھر کے رہنما حبیب منگی مالک کوسی و دیگر نے شرکت کی ، تقریب سے خطابات کے دوران مقررین کا کہنا تھا کہ ا یک منظم سازش کے تحت عوام کو تعلیمی شعور سے دور رکھا جا رہا ہے جبکہ اسٹیبلشمنٹ آئینی ترامیم اور ایکٹ کے ذریعے اپنے مفادات کے مطابق قوانین بنا رہی ہے شہید نذیر عباسی نے 45 برس قبل اپنے نظریے اور عوام دوست سوچ کی فتح کے لیے اپنی جان قربان کی آج ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام بائیں بازو کی جماعتیں اور گروہ عملی طور پر متحد ہوکر اس جدوجہد کو آگے بڑھائیں،۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سوشلسٹ انقلاب کے لیے خطے کی سائنسی اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھنا ہوگا، تبھی انسان دوست، وطن دوست اور طبقاتی نابرابری سے پاک تبدیلی ممکن ہوگیمقررین نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال نہایت خراب ہے جس کے باعث غریب طبقے کی زندگی دشوار ہو چکی ہے۔شرکاء تقریب نے متفقہ طور پر قرار داد یں منظور کی جس میں پاکستان میں صاف شفاف انتخابات کرا کے حقیقی جمہوریت کی بحالی، دریائے سندھ پر متنازعہ نہری منصوبے ردسمیت پانی کے اصل بھائو ، بلوچستان سمیت تمام صوبوں کے حقِ خود اختیاری کو تسلیم کرتے ہوئے فوجی آپریشن بند کیے جائیں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام لاپتہ رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

مزدور طبقے کو ٹریڈ یونین بنانے کی آزادی دی جائے، کنٹریکٹ پر بھرتیاں ختم کرکے ریگولر بنیادوں پر تقرریاں کی جائیں۔ورکر ویلفیئر بورڈ اور اولڈ ایج بینیفٹ میں کرپشن کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہو۔تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین بحال کرکے انتخابات کرائے جائیں۔صوبے میں بدعنوانی اور لاقانونیت کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں اور گڈ گورننس قائم کی جائے۔

26ویں آئینی ترمیم اور پیکا ایکٹ فوری طور پر ختم کیا جائے۔کارپوریٹ فارمنگ کی پالیسی کو مسترد کرکے زمینیں بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائیں۔سندھ پبلک سروس کمیشن میں شفاف نظام قائم کیا جائے۔موری میں لغاری برادری کے دیہاتیوں پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ کیا جائے اور ان کے گرفتار افراد کو رہا کرنے سمیت اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور مسئلے کے حل کا مطالبہ شامل تھا، مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ب 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کے اختیارات کم کرکے انہیں وفاق کے کنٹرول میں دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس سے سندھ کے وسائل اور ادارے وفاق کے پاس منتقل ہو جائیں گے۔

مقررین نے کہا کہ اس ترمیم کے بعد وفاق کہیں بھی ڈیم تعمیر کرسکے گا اور صوبوں کو مخالفت کا اختیار نہیں ہوگا۔ قوم پرست جماعتوں کو بھی اپنے رویے بدل کر بائیں بازو کی تحریک کے ساتھ آنا ہوگا۔