یہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے، دفترخارجہ کا سندھ طاس معاہدے پر فیصلے کا خیرمقدم

پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے، توقع ہے بھارت فوری طور پر معاہدے کو معمول کے مطابق بحال کرے گا، ثالثی عدالت کے فیصلے پر دیانتداری سے عمل کرے گا؛ ترجمان فارن آفس کا بیان

Sajid Ali ساجد علی منگل 12 اگست 2025 09:07

یہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے، دفترخارجہ کا سندھ طاس معاہدے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اگست 2025ء ) پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی کا کہنا ہے کہ عدالت کی ڈیمز کے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ اسپِل ویز، ٹربائنز کے لیے پانی کے انٹیک اور فری بورڈ سے متعلق رائے پاکستان کے مؤقف کے عین مطابق ہے، فیصلے میں بھارت کو پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش زیادہ سے زیادہ کرنے سے بھی روکا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ عدالت نے واضح کیا کہ ثالثی عدالت کے فیصلے حتمی اور دونوں فریقین یعنی بھارت اور پاکستان پر لازمی طور پر لاگو ہوتے ہیں اور آئندہ کی ثالثی عدالتوں اور نیوٹرل ایکسپرٹس کے فیصلوں پر ان کا قانونی اثر غالب رہے گا،پاکستان کی نچلی سطح پر واقع ملک ہونے کی حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کا مقصد اور روح یہ ہے کہ مغربی دریاؤں کے حوالے سے دونوں ممالک کے حقوق اور ذمہ داریاں واضح کی جائیں، باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے اور تنازعات کے مؤثر حل کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ مزید اہمیت اس لیے بھی رکھتا ہے کہ بھارت نے حال ہی میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا اور اس سے قبل ثالثی عدالت کی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا تھا، یہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے، پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے اور توقع ہے کہ بھارت فوری طور پر معاہدے کو معمول کے مطابق بحال کرے گا اور ثالثی عدالت کے فیصلے پر دیانت داری سے عمل کرے گا۔

یاد رہے کہ عالمی ثالثی عدالت کی طرف سے بھارت کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مغربی دریاؤں کا پانی بلاروک ٹوک پاکستان کے لیے چھوڑے، یہ فیصلہ سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح کے حوالے سے دیا گیا، جسے عدالت نے 8 اگست کوسنایا اور اب باقاعدہ اپنی ویب سائٹ پرجاری کردیا، 8 اگست 2025ء کو جاری ہونے کے بعد آج عالمی ثالثی عدالت کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس فیصلے میں بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ پر بھارت کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے نئے رن آف ریور ہائیڈرو پاور منصوبوں کے لیے طے شدہ معیار کی وضاحت کی گئی۔