پاکستان علماء کونسل کا 14اگست سے ملک گیر سطح پر پیغام امن و محبت و رواداری مہم شروع کرنے کا اعلان

وطن عزیز پاکستان کو معرکہ حق میں کامیابی ملی ، اب پاکستان کو داخلی ،معاشی سطح پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ‘طاہر محمود اشرفی

منگل 12 اگست 2025 19:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2025ء) پاکستان علماء کونسل نے 14اگست سے ملک گیر سطح پر پیغام امن و محبت و رواداری مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو اللہ تبارک و تعالی نے نے معرکہ حق میں کامیابی دی ہے ، اب پاکستان کو داخلی اور معاشی سطح پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان علما کونسل راولپنڈی کے زیر اہتمام مرکزی چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت ہونے والے علماء و مشائخ کنونشن میں فیصلہ کیا گیا کہ 14اگست سے ملک گیر سطح پر پیغام امن و محبت مہم شروع کی جائے گی ، ہر سطح پر اعتدال و رواداری کے فروغ کیلئے جدوجہد کی جائے گی۔

کنونشن سے مولانا نعمان حاشر، مولانا طاہر عقیل اعوان ، مولانا ابو بکر حمید صابری ، مولانا زاہد منصور ، مولانا حافظ مقبول احمد، مولانا ذوالفقار احمد، مولانا نائب خان سبحانی،مولانا افضل شاہ ، مولانا بلال حفیظ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ معرکہ حق کی کامیابی کے بعد ملک کے اندر قومی وحدت اور یکجہتی کی ضرورت ہے ، معرکہ حق کی کامیابی کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر جو وقار اور عزت و احترام ملا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔

معرکہ حق کے بعد امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا سپہ سالار قوم فیلڈ مارشل جنرل سید حافظ عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ اور گذشتہ رات بی ایل اے اور مجید برگیڈ کو دہشت گرد قرار دیا جانا ایک فاتح جنرل کی فتوحات کا سلسلہ ہے جو ان شا اللہ پاکستان کے داخلی استحکام اور معاشی ترقی کے ساتھ بڑھتا چلے گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے تمام مذاہب و مسالک کے ماننے والوں کے حقوق آئین پاکستان نے طے کر دئیے ہیں لہذا ان کے مطابق سب کو پاکستان میں رہنا ہے۔

کسی گروہ ، جماعت یا فرد کو کسی بھی دوسرے کے حقوق کو غصب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، توہین رسالت کے مقدمات کے جلد از جلد فیصلے کیے جائیں اور اگر کسی کو شک ہے کہ ملزم بے گناہ ہے تو عدالت میں شواہد پیش کرے ،ایک منظم منصوبے کے تحت توہین کے مجرمین کے حق میں مہم چلانا ناقابل قبول ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان اور حکومت کو اس پر ایکشن لینا چاہیے ۔