} زرعی مداخل کی قیمتوں پر نظرثانی کی جائے،چوہدری احمد علی اختر

Y زرعی ادویات اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے۔ وطن عزیز کے مستقبل اور آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے اتفاق رائے سے کالا باغ ڈیم تعمیر کیا جائے، مرکزی صدر ایگری فورم پاکستان

جمعہ 15 اگست 2025 20:15

ژ رحیم یارخان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2025ء) زرعی مداخل کی قیمتوں پر نظرثانی کی جائے، کھاد، زرعی ادویات اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی جائے۔ وطن عزیز کے مستقبل اور آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے اتفاق رائے سے کالا باغ ڈیم تعمیر کیا جائے، پانی اور بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایگری فورم پاکستان (رجسٹرڈ) کے مرکزی صدر چودھری احمد علی اختر، چودھری حبیب اللہ، چودھری محمود الحسن، میاں فیصل منصور، چودھری احمد حبیب، میاں طاہر محمود اور چودھری احمد اکرام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں نے زراعت کو بحران سے نکالنے اور زراعت کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ فصل کاشت کرنے پر اخراجات بہت زیادہ آتے ہیں۔

(جاری ہے)

جس کے مقابلے میں اجناس کی قیمتیں بہت کم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ زرعی مداخل پر جی ایس ٹی کا نفاذ ختم کیا جائے تاکہ فصلیں کاشت کرنے پر اخراجات کم آ ئیں۔

فصل کاشت کرنے کے لیے ٹریکٹروں میں استعمال کیا جانے والے ڈیزل اور ٹیوب ویلوں کو چلانے کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کی جائے اور سبسڈی دی جائے۔ سیڈ، زرعی ادویات اور کھاد سستی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کسان پانی کی ایک ایک بوند کوترس رہا ہے۔ بعض علاقوں میں زیر زمین پانی کڑوا ہونے کی وجہ سے جانوروں اور انسانوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔

بھارت ہمارے دریاؤں پر دھڑا دھڑ ڈیمز بنا کر ہماری زمینوں اور باغات کو سیراب کرنے والا پانی اپنے استعمال میں لارہا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہنگامی طور پر ایسے ڈیمز تعمیر کیے جائیں جو وطن عزیز کو توانائی اور پانی کے بحران سے باہر نکال سکیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت شعبہ زراعت کو بچانے، بجلی اور پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے غیر معمولی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اتفاق رائے سے فوری طور پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر شروع کی جائے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر ہی پانی اور بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے واحد حل ہے۔