طلبہ اور نوجوانوں پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمات کے خلاف راولاکوٹ میں دوسرے روز بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے

ہفتہ 16 اگست 2025 23:04

راولاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2025ء)آزادی پسند کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریوں اور معصوم طلبہ اور نوجوانوں پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کرنے کے خلاف راولاکوٹ میں دوسرے روز بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے کیپٹن حسین خان شہید کالج گیٹ سے کشمیر کے قومی پرچم اٹھا کر جب کڑے پولیس پہرے میں صغیر خان اور لیاقت حیات کی قیادت میں پیر جواں سڑکوں پر نکلے تو تاجروں نے از راہ ہمدردی شٹر ڈاؤن کر دیا شرکاء نعرہ کشمیر جیوے کشمیر جس کو کشمیر میں رہنا ہے جیوے مقبول بٹ کہنا ہے وطن ہمارا راج تمہارا نا منظور کے نعرے لگاتے شہر کی معروف شاہراؤں کا چکر لگا کر جب مقبول بٹ شہید چوک پہنچے تو راولاکوٹ کی تاریخ کا بڑا جلسہ بن گیا جس سے خطاب کرتے مقررین نے کہا کہ تفریح ایونٹ کے نام پر کسی کو اپنے نظریات مسلط نہیں کرنے دیں گے سرکاری وسائل پر اب اسلام آباد کی خوشنودی کا کھیل نہیں کھیلنے دیں گے کشمیر کا پرچم اٹھا کر جیوے کشمیر کے نعرے لگانے والے بچوں پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کرکے جو ظلم کیا گیا اس کا انتقام دنیا دیکھے گی مقررین نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کی طرح والی بال میچ میں مخصوص گروہ کی ایماء پر درج ایف آئی آر کی واپسی اور اسیران کی غیر مشروط رہا ئی نہ کی گئی تو پیر کے روز سے کشمیر بھر میں احتجاج کے ساتھ بیرونی ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں کے باہر مظاہرے اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو یاداشتیں دینے کے ساتھ ہر سخت اقدام اٹھائیں گے مقررین نے سٹیڈیم میں لاٹھی چارج اور پولیس تشدد کے خلاف ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کا مطالبہ کیا دوسری طرف سٹیڈیم میں والی بال میچ اور میلے کے دوران جیوے کشمیر کے نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار نوجوانوں کے خلاف درج کیے گئے دو مقدمات منظر عام پر آگئے ہیں۔

(جاری ہے)

دونوں مقدمات میں 23 نوجوانوں کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ 200 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف یہ مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ابھی تک 35 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے ایف آئی آروں میں نامزد 6 افراد کو عدالت نے 90 روز کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ دیگر نوجوانوں کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔گرفتار دیگر نوجوانوں کے خلاف ابھی کوئی مقدمہ سامنے نہیں آیا ہے، دو نوجوانوں کو گزشتہ شام رہا کر دیا گیا تھا، دیگر چند کو بھی رہا کیے جانے کا امکان ہے۔

گرفتار نوجوانوں میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔مقدمات میں 123 اے، 123بی، 124 اے، 121اے، 6 اے ٹی ہے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمات میں ان نوجوانوں پر پاکستان اور الحاق پاکستان مخالف نعرے لگانے، یوم آزادی پاکستان کا پروگرام خراب کرنے، پاکستانی پرچم پھاڑنے، پولیس گاڑیاں توڑنے اور دہشت گردی کے پیچھے وردی والے نعرے لگانے، اور کشمیری پرچم اٹھانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقدمات میں شامل دفعات غداری، بغاوت، انسداد دہشت گردی، کارسرکار میں مداخلت سمیت دیگر جرائم کے خلاف عائد کی جاتی ہیں۔ادھر آزادی پسند تنظیموں کے ہزاروں کارکنان کا جلسہ راولاکوٹ میں منعقد ہوا جس میں چیئرمین لبریشن فرنٹ صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق صدر نیپ لیاقت حیات اور دیگر رہنماؤں نے ایف آئی آریں ختم کرنے، نوجوانوں کو غیر مشروط رہا کرنے اور چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے مظاہرین نے حکومت اور انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر نوجوانوں کو رہا نہ کیا گیا تو پھر حالات کی ذمہ داری حکام پر عائد ہوگی۔