ایم کیو ایم پاکستان سکھر سمیت اندرون سندھ میں اپنی سیاسی پوزیشن دوبارہ حاصل کریگی ،علی خورشیدی

پیر 18 اگست 2025 20:43

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء)اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان سکھر سمیت اندرون سندھ میں اپنی سیاسی پوزیشن دوبارہ حاصل کریگی ، ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث 19 اگست کو ہونے والا جنرل ورکرز کنونشن اور گورنر سندھ کا دورہ سکھر ملتوی کر دیا گیا ہے، سندھ کی معیشت خراب ہوگی تو پاکستان کی معیشت بھی متاثر ہوگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سکھر پریس کلب میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں و اراکین صوبائی اسمبلی نجم مرزا، جمال احمد، انیل کمار، محمد دانیال، عبدالباسط، فرحان انصاری، معید انور اور فیصل رفیق کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ، ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم سندھ کے ساتھ وفا نہیں کریں گے تو پاکستان کے ساتھ وفا نہیں کر سکیں گے۔

(جاری ہے)

میری ہر بات پر میئر سکھر کو تکلیف پہنچتی ہے، لیکن میں عوام کے حق میں بات کرتا رہوں گا۔انہوں نے گذشتہ روز سینئر صحافی خاور حسین کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافی بھائیوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، علی خورشیدی و دیگر اراکین کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ کے کنارے واقع سکھر جیسے بڑے شہر میں آج بھی پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی انتہائی افسوسناک ہے۔

صوبائی حکومت کراچی سے کشمور تک ہر جگہ بدانتظامی کی ذمہ دار ہے اور سندھ کا تیسرا بڑا شہر ہونے کے باوجود سکھر بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔علی خورشیدی نے کہا کہ اگر ہم حکومت کی نااہلی کو اجاگر نہیں کریں گے تو یہ میرے عہدے کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ سکھر کے منتخب نمائندوں نے شہریوں کے مسائل پر اسمبلی میں ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ کراچی کی طرح سکھر میں بھی اسٹریٹ کرائم حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت 25 ارب روپے سے زائد خرچ کرنے کے باوجود عوام کو کوئی ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامی نااہلی اور سیپکو کی غفلت سکھر کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ نیپرا کے ماتحت ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بدترین لوڈشیڈنگ کی ذمہ دار ہیں، شہریوں کو روزانہ 16 سے 20 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کے عذاب کا سامنا ہے۔ بجلی چوری روکنا عوامی نمائندوں نہیں بلکہ کمپنیوں کی ذمہ داری ہے۔

علی خورشیدی نے کہا کہ میری کوششوں سے سندھ اسمبلی میں سیپکو، حیسکو اور کے الیکٹرک کے خلاف پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ شکارپور، دادو، بدین سمیت پورے سندھ کے مسائل ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ صوبہ سندھ انتظامی طور پر کلیپس کر چکا ہے اور کسی بھی ادارے میں بغیر رشوت کے کوئی کام ممکن نہیں رہا۔