480ارب روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں،حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے‘جاوید قصوری

ملک وقوم کو آگے لے کر جانا ہے تو کرپٹ نظام کے خاتمے اور معاشی استحکام لانا ہو گا‘امیرجماعت اسلامی پنجاب وسطی

جمعرات 21 اگست 2025 17:11

480ارب روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں،حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک سے بجلی بحران کے خاتمے اور11 ہزار 400 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل کرنے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن حقیقت میں حکمرانوں نے پاور سیکٹر کے لئے ایک ہزار ارب روپے سے زائد قرضے لے کر قرضوں کا پہاڑ کھڑا کر دیا جس نے حکومتی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے،480ارب روپے کی غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں،انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ،پاکستان سٹیٹ آئل اور بینکوں سے لئے گئے قرضوں کی ادائیگی بھی نہیں کی جاسکی،آئی پی پیز اور پی ایس او کے دیوالیہ ہونے کے خدشات و خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں کرپشن 2 درجہ مزید بڑھ چکی ہے جو کہ شہباز حکومت کی بد ترین کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں پبلک وسائل کاغلط استعمال عام بات ہو گی ہے، جو جتنے بڑی سرکاری عہدے پر بیٹھا ہے وہ اتنا ہی بڑا کرپٹ ہے۔ پاکستان کی معیشت پر بدعنوانی کے اثرات گہرے ہیں، اندازوں کے مطابق اس سے ملک کو ہر سال اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

اس کے نتیجے میں وسائل کی غلط تقسیم، غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور غربت کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے نمٹے کے بغیر، پاکستان معاشی جمود، سیاسی عدم استحکام اور عوامی اعتماد میں کمی کا سامنا کرتا رہے گا۔ اس لیے اس چیلنج سے نمٹنے اور خوشحال اور مستحکم پاکستان کی راہ ہموار کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ملک کو کمزور جمہوری نظام، حکومت میں بار بار تبدیلیوں اور سیاسی پولرائزیشن کی وجہ سے بہت نقصان پہنچا ہے اب مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔ان کا کہناتھاکہ کرپٹ مافیا نے ہر سطح پر لوٹ مار مچا رکھی ہے۔ اہم قومی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ جب تک کرپٹ افراد مسلط ہیں اس وقت تک ملک کے اندر خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

محمد جاوید قصوری نے اس حؤالے سے مزید کہا کہ معاشی پالیسیوں میں تسلسل اور سیاسی استحکام بھی ناگزیر ہے۔ مو جودہ و سابق حکومتوں کی کارکردگی کے باعث عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کرپشن کے مکمل خاتمے اور اداروں کی اصلاح تک پاکستان کی معیشت ٹھیک ہو سکتی ہے اور نہ ہی عوام کی زندگیوں میں خوشحالی آسکتی ہے۔ ملک وقوم کو آگے لے کر جانا ہے تو کرپٹ نظام کے خاتمے اور سیاسی استحکام کی طرف جانا ہو گا۔