حریت کانفرنس کا کشمیری نظر بندوں کی حالت زار پر اظہار تشویش

جمعرات 21 اگست 2025 19:12

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) آج جب دنیا بھرمیں دہشت گردی کے متاثرین کویاد کرنے اورانہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا دن منایا جارہا ہے، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے 5اگست 2019 کو جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت منسوخ کر نے کے بعد مقبوضہ علاقے میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور سیاسی ناانصافیوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز نے جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار4سو 65 کشمیریوں کو شہید کیا ۔ قابض بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیا۔

(جاری ہے)

بھارتی دہشت گردی کے باعث 22ہزار 9سو 86 خواتین بیوہ جبکہ 1لاکھ 7ہزار 9سو 85 بچے یتیم ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ37 برسوں میں کم از کم1 1ہزار2سو67 خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا گیا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت غیر قانونی نظربندیوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم منصوبے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ترجمان نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور دیگر حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیری بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جنہیں بدترین انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ادھر پورے مقبوضہ علاقے کے ڈینٹل سرجنوں نے سرکاری ملازمتوں کی مسلسل عدم فراہمی پرسرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے افسوس کا اظہار کیا کہ قابض انتظامیہ کے اس دانستہ اقدام سے ہزاروں ڈاکٹرز بے روزگاری کاشکاراور مریض علاج معالجے کی مناسب سہولت سے محروم ہیں۔

کشمیری سیاسی رہنمائوں نے لوک سبھا میں تین متنازعہ بل پیش کرنے پر بی جے پی کی بھارتی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے آمرانہ طرز عمل قراردیاہے۔ کانگریس، نیشنل کانفرنس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیامارکسسٹ کے رہنمائوں نے تمام فورمز پران بلوں کے خلاف مزاحمت کااعلان کیا۔دریں اثناء سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے ایک کشمیری پولیس کانسٹیبل پر دوران حراست وحشیانہ تشدد اور جنسی اعضا کو مسخ کرنے کے الزام میں سینئر افسران سمیت چھ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے کہاہے کہ حراست کے دوران ظلم و تشدد، گمشدگیوں اورقتل کا نشانہ بننے والے ہزاروں عام کشمیری مسلسل انصاف سے محروم ہیں ۔