اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اگست 2025ء) صفر، یہ وہ تعداد ہے، جو گزشتہ سال فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی ہے۔ ناروے کے دارالحکومت اوسلو نے 2019ء میں یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا لیکن ہیلسنکی، جہاں تقریباً سات لاکھ افراد آباد ہیں، یہ مقصد حاصل کرنے والے بڑے شہروں میں شامل ہو گیا ہے۔
ہیلسنکی میں ٹریفک کے نتیجے میں ہونے والا آخری نقصان جولائی 2024 میں رپورٹ ہوا تھا۔فن لینڈ کے دارالحکومت کی سڑکوں پر اموات کی تعداد دیگر یورپی دارالحکومتوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہی ہے۔ سن 2024 میں جولائی کے شروع تک ہیلسنکی میں چار ٹریفک اموات ریکارڈ ہوئیں، جبکہ لندن میں یہ تعداد 110 تھی۔
ہیلسنکی شہر کے ٹریفک انجینئر اور روڈ پلانر رونی اُٹرینین کے مطابق اس کامیابی کی کئی وجوہات ہیں۔
(جاری ہے)
اُٹرینین نے بتایا کہ اگرچہ ہیلسنکی میں 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی حد شہر کی تمام سڑکوں پر یکساں نہیں ہے لیکن یہ شہر کی نصف سے زیادہ سڑکوں پر نافذ ہے۔ اس موسم گرما کے شروع میں ہیلسنکی نے اسکولوں کے آس پاس بھی رفتار کی حد کو 30 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کم کیا تاکہ اسکول جانے والے بچوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
اُٹرینین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک اہم اقدام ہے۔ صرف رفتار کی حد کم کرنا کافی نہیں لیکن یہ پھر بھی بہت اہم ہے۔‘‘
سن 2050 تک ٹریفک اموات صفر کرنے کا ہدف
ہیلسنکی کی یہ کامیابی یورپی یونین کے ''وژن زیرو‘‘ پروگرام کے مطابق ہے، جس کا مقصد 2050ء تک سڑکوں پر اموات کو تقریباً صفر تک پہنچانا ہے۔
پاکستان میں ٹریفک حادثات، ہر چھ منٹ بعد ایک فرد ہلاک
اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہیلسنکی کی شہری انتظامیہ نے ایک ٹریفک سیفٹی ڈیویلپمنٹ پروگرام شروع کیا تاکہ شہر کی سڑکیں محفوظ ہوں۔ ہیلسنکی کی انتظامیہ بچوں، پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کی حفاظت کے لیے اہم راستوں کی نشاندہی اور اس کے مطابق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کرنا چاہتی ہے۔
اس میں سائیکل پاتھ اور سڑکوں کی روشنی کو بہتر بنانا، رہنما اصولوں کو بہتر کرنا جبکہ دیگر شہروں اور اداروں کے ساتھ نیٹ ورکنگ شامل ہے۔اُٹرینین کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کو بڑھانا، جو سڑکوں سے گاڑیوں کی تعداد کم کرتا ہے، بھی ایک اہم ترجیح ہے۔
حادثات کی روک تھام کے لیے اقدامات
ہیلسنکی انتظامیہ نے حادثات، گاڑیوں کی رفتار کے اعداد و شمار اور رہائشیوں کے تاثرات جمع کیے تاکہ خطرناک سڑکوں یا ''حادثات کے سیاہ مقامات‘‘ کی نشاندہی کی جا سکے۔
یہ ڈیٹا ٹریفک پلانرز کو شہر کے ٹریفک کے نظام کو سمجھنے اور تبدیلیوں کی ضرورت کے مقامات کی نشاندہی کرنے میں مدد دیتا ہے۔اسے سڑکوں اور پیدل چلنے والوں کے لیے کراسنگ، سائیکل پاتھ اور پبلک ٹرانسپورٹ کی منصوبہ بندی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹریفک حادثات کیسے روکے جا سکتے ہیں؟
برلن میں پی ٹی وی ٹرانسپورٹ کنسلٹ نامی ادارے کے ٹریفک پلانر اور انجینئر ہاگن شولس نے کہا کہ جدید ٹریفک پلاننگ کے دوران متعدد ڈیٹا پوائنٹس کو مدنظر رکھنا اہم ہے لیکن یہ ایک پیچیدہ عمل ہے۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''آپ کو بہت سارے عوامل کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔ اس سے سڑک کی حفاظت کا عمل بہت پیچیدہ ہو جاتا ہے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ''زیادہ تر بڑے شہروں میں ٹریفک کنٹرول سینٹرز ہوتے ہیں، جہاں سینسرز، کیمروں اور ڈیٹیکٹرز کے ذریعے پورے شہر کے ٹریفک کی نگرانی کی جاتی ہے۔ آپ ہر چیز کو کنٹرول نہیں کر سکتے، جیسے کہ خراب موسم لیکن ایک عمل کو روکنے کے لیے ایک بفر بنتا ہے اور حادثہ نہیں ہوتا۔
‘‘ٹریفک کو کنٹرول کرنا ان اقدامات کی کامیابی کو جانچنے اور بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔ شہر اور پولیس کے درمیان رابطہ کاری نے ہیلسنکی کو ٹریفک قوانین نافذ کرنے اور گاڑیوں کی رفتار کو کنٹرول کرنے کے قابل بنایا ہے۔
اُٹرینین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''رفتار پر نگاہ رکھنا ایک اہم اقدام ہے۔ فن لینڈ میں پولیس رفتار کی نگرانی کی ذمہ دار ہے لیکن شہر فکسڈ کنٹرول پوائنٹس بنانے کا ذمہ دار ہے، جنہیں پولیس چلاتی ہے۔
‘‘بھارت میں ٹریفک حادثات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ
ہیلسنکی میں اب 60 فکسڈ کنٹرول پوائنٹس ہیں، جن پر کیمرے نصب ہیں، جو بنیادی طور پر 40 کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ کی رفتار کی حد والی سڑکوں پر ہیں۔ اُٹرینین نے بتایا، ''فکسڈ کنٹرول پوائنٹس خاص طور پر ضرورت سے زیادہ رفتار کے تناسب کو کم کرتے ہیں۔‘‘
مزید جدت لیکن زیادہ عمل درآمد بھی
شولس کا خیال ہے کہ ٹریفک منیجمنٹ کا مستقبل خودکار اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خودکار نظام، جو ابھی ترقی کے مراحل میں ہے، خود کار ڈرائیونگ گاڑیوں کے ساتھ ابھرے گا۔ اگر ان کی اجازت دی گئی تو یہ گاڑیاں رفتار اور مقام کے اعداد و شمار ٹریفک کنٹرول سینٹرز کو بھیجیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت ٹریفک کیمروں سے تصاویر کا تجزیہ کر کے ٹریفک کو خودکار طور پر کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔شولس کا خیال ہے کہ ویژن زیرو ممکن ہے اور ہیلسنکی کی کوششیں درمیانے سائز کے شہروں کے لیے ایک نمونہ ہیں۔
ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ 2025، فن لینڈ پھر دنیا کا خوش ترین ملک
انہوں نے کہا، ''زیادہ تر شہروں نے، جنہوں نے یہ (صفر اموات کا) ہدف حاصل کیا وہ بہت چھوٹے ہیں۔ ہیلسنکی کو اس کے لیے، جو توجہ مل رہی ہے، وہ جائز ہے۔‘‘
دوسرے یورپی شہروں کے لیے چیلنج مقامی سیاست اور سڑکوں کی تبدیلی کے خلاف مزاحمت پر قابو پانا ہے۔ جرمنی کے بہت سے شہروں میں پارکنگ کی جگہوں کو ختم کر کے سائیکل لین بنانے، رفتار کی حدود کم کرنے، یا کار فری زون بنانے کے بارے میں بحثیں روزمرہ کا موضوع ہیں۔
ادارت: افسر اعوان