چین اور روس نے ایس سی او نیٹو کے مقابلے ،طاقت میں توازن کیلئے تشکیل دی ہے،سینیٹر محمد عبدالقادر

ایس سی او کی توجہ دہشت گردی، انتہا پسندی، منشیات کی سمگلنگ اور بنیاد پرستی جیسے مشترکہ مسائل کے حل پر ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاعی پیداوار

اتوار 31 اگست 2025 21:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 اگست2025ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے رکن ممالک کے سربراہان چین کے شہر تیان جن میں پہنچ چکے ہیں ایس سی او کی توجہ دہشت گردی، انتہا پسندی، منشیات کی سمگلنگ اور بنیاد پرستی جیسے مشترکہ مسائل کے حل پر ہے ایس سی او کو ایک ایسے اتحاد کے طور پر دیکھا گیا ہے جو نیٹو جیسے مغربی اتحاد کو کاؤنٹر بیلنس کرنے کے لیے اس کے متبادل اتحاد کے طور پر موجود ہو امریکہ کی پوری کوشش ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس مختلف ممالک کے سربراہان کو ملاقات کا موقع فراہم کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہ بن سکے اور اسکی حیثیت او آئی سی جیسی بن کر رہ جائے۔

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمدعبدالقادر نے کہا کہ ایس سی او کے بانی رکن ممالک اس تنظیم کو ایک مظبوط اور کامیاب فورم بنا کر امن, ہم آہنگی اور تجارت کے فروغ کے وسیع تر مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ایس سی او اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے وزراء اعظم شرکت کر رہے ہیں تو ماحول میں ہلکا سا تناؤ تو ہو گا اس کے باوجود دیکھنا یہ ہے کہ پاک بھارت تنازعات میں تعاون کا کوئی نیا راستہ نکل سکتا ہے یا نہیں اور کیا ایس سی او کے رکن ممالک پاکستان اور بھارت کے فاصلوں کو کم کرنے میں کوئی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں یا نہیں پاک بھارت فاصلوں کو کم کرنے میں چین کے کردار سے غیر معمولی بریک تھرو ممکن ہے پاک بھارت جنگ کے بعد اگر تیانجن میں پاک بھارت وزرائے اعظم کے درمیان مسکراہٹ کا تبادلہ اور مصافحہ ہوتا ہے تو یہ بات اس وقت کی دنیا کی سب سے بڑی خبر بن سکتی ہے ایس سی او اتحاد کی توجہ کا بنیادی مرکز علاقائی سیکورٹی اور استحکام، معاشی تعاون اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات ہیں۔

(جاری ہے)

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا کہ ایس سی او کا یہ اجلاس ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب عالمی سطح پر کئی ممالک تنازعات کی زد میں ہیں ان میں سے روس اور ایران جیسے بعض بڑے ممالک اس تنظیم کا حصہ بھی ہیں جو براہ راست یا باالواسطہ ان عالمی تنازعات میں شامل ہیں ایس سی او اجلاس کے انعقاد کی ٹائمنگ کی وجہ سے اسے خاصا اہم سمجھا جا رہا ہے اور اسے ایک بڑے سٹیج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ایس سی او نیٹو کے مقابلے اور طاقت میں توازن کے لیے تشکیل دی گئی تھی ایس سی او کا مقصد یہ نہیں کہ یہ مغربی اتحادوں سے تصادم کرے بلکہ یہ ایک متوازن اتحاد بننے کا موقع فراہم کرتی ہے جس سے خطے میں کشیدگی کم ہو سکتی ہے۔

دنیا میں اس وقت کئی ایسے اتحاد موجود ہیں جو معیشت یا سکیورٹی اور دفاعی ضروریات کے لیے بنائے گئے ان میں جی سیون، جی ٹوئنٹی، کواڈ، نیٹو اور ایس سی او بڑے اتحاد ہیں جی سیون اور جی ٹوئنٹی تو معیشت اور اقتصادی امور پر بنے الائنس ہیں جن کی توجہ کا مرکز رکن ممالک میں معاشی استحکام، ترقی اور سیاسی ہم آہنگی کا فروغ ہے۔