Live Updates

روٹی 40 روپے کی ہو جانے کا خدشہ

صرف 3 دنوں میں گندم کی قیمت میں 1400 روپے کا اضافہ ہو گیا، گندم کے ممکنہ قحط سے متعلق خبردار کر دیا گیا

muhammad ali محمد علی منگل 2 ستمبر 2025 20:38

روٹی 40 روپے کی ہو جانے کا خدشہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 ستمبر2025ء) روٹی 40 روپے کی ہو جانے کا خدشہ، صرف 3 دنوں میں گندم کی قیمت میں 1400 روپے کا اضافہ ہو گیا، گندم کے ممکنہ قحط سے متعلق خبردار کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں انکشاف کیا ہے کہ اس وقت تقریباً 30 سے 35 ہزار گاؤں سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں جبکہ 20 سے 25 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں۔

خالد حسین باٹھ کے مطابق سب سے بڑا بحران گندم کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمت ہے، جو صرف تین دنوں میں 2100 روپے سے بڑھ کر 3500 روپے فی من تک جا پہنچی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملک میں گندم کا قحط پڑ سکتا ہے اور روٹی کی قیمت 30 سے 40 روپے تک جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس صورتحال میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں گندم، چاول، کپاس، سبزیاں اور لائیو اسٹاک جیسی بنیادی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، جس سے ملک میں غذائی بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔

پنجاب میں اس وقت دریائے ستلج، چناب اور راوی میں آنے والے شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہے جس کے باعث وسیع زرعی علاقے زیرِ آب آچکے ہیں۔ ان علاقوں میں گندم، کپاس، چاول، سبزیاں اور چارہ جیسی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ مال مویشیوں کی ہلاکتوں سے کسان شدید معاشی نقصان سے دوچار ہیں۔ سیلابی ریلے نے قریبی بستیاں اور ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔

کپاس، دھان، تِل، مکئی اور چارہ کی بربادی نے کسانوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سیلابی پانی اگلے مرحلے میں سندھ میں داخل ہوگا جہاں مختلف زرعی اضلاع میں گندم، چاول اور کپاس جیسی بڑی فصلوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس تمام صورتحال میں ملک میں بدترین غذائی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ خریف کی 20فیصد فصلیں مکمل تباہ ہو گئی ہیں ، سیلاب اترنے کے بعد جو اثرات سامنے آئیں گے اس کے لئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومت اس کے لئے تیار ی کرتی نظر نہیں آتی، سیلاب کی وجہ سے غربت کے اعدادوشمار خطرناک ہو نے جارہے ہیں۔

ملتان ،جھنگ ،چنیوٹ ، وہاڑی ، ساہیوال ،اوکاڑہ ،قصور ،خانیوال،لاہور سمیت دیگر سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں مونجی ، مکئی ، سبزیاں ، دالیں ، تل سمیت دیگر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اور ابتدائی طو رپر اس کا 20 فیصد کا تخمینہ ہے جو بہت بڑا نقصان ہے ، لائیو سٹاک کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ سیلاب کی وجہ سے غربت کے نمبرز زیادہ خطرناک ہو نے جارہے ہیں ، اجناس کے نقصان کے بعد ہم قحط کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات