ایرانی دارالحکومت تہران میں پانی کی شدیدقلت، چند ہفتوں میں’’ڈے زیرو‘‘کا اندیشہ

جمعہ 5 ستمبر 2025 15:20

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2025ء) ایک کروڑ آبادی والے ایرانی دارالحکومت تہران کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اورلگ بھگ ایسی ہی صورتحال خوزستان اور سیستان سمیت متعدد صوبوں میں دیکھی جا رہی ہے ۔بی بی سی کے مطابق تہران میں پانی کی سپلائی منقطع ہونا اور اس کے پریشر میں کمی کا صاف مطلب یہ ہے کہ رہائشی عمارتوں کے لیے پانی کی فراہمی بہت کم یا پھر بالکل نہیں ہے۔

بہت سخت گرمی اور فضائی آلودگی میں یہ صورتحال اور بھی ناقابل برداشت ہو جاتی ہے ۔ خشک سالی کے پانچ مسلسل برس اور ریکارڈ گرمی میں اب تہران میونسپل کے پانی سپلائی کرنے والے پائپ بالکل خشک ہونے کے قریب ہیں۔پانی کے ذخائر میں کمی کی وجہ سےشہر میں بجلی کی لوڈ شیدنگ بھی معمول بن چکی ہے۔

(جاری ہے)

حکام نے خبرادر کیا ہے کہ توانائی کے استعمال میں کمی لائے بغیر چند ہفتوں میں تہران ’’ڈے زیرو‘‘پر جا سکتا ہے۔

یہ ایسا دن ہو گا جب پانی کے نلکوں میں باری باری پانی کی سپلائی بھی بند کر دی جائے گی اور پھر پانی ٹینکرز کے ذریعے گھروں تک پہنچایا جائے گا۔حکام نے یہ انتباہی پیغامات رواں برس کے آغاز سے ہی دینا شروع کر دیے تھے مگر پھر تسلسل سے انھیں دہرانا شروع کر دیا۔اس کے بعد ایران میں شدید گرمی کا موسم شروع ہو گیا جس سے ایران کے پرانے بجلی کے گرڈ پر بوجھ مزید بڑھ گیا۔

اقوام متحدہ کے پانی، ماحولیات اور صحت سے متعلق ادارے کے ڈائریکٹر پروفیسر کاوے مدنی کے مطابق یہ محض پانی کا بحران نہیں بلکہ یہ ’پانی کا دیوالیہ پن‘ ہے یعنی یہ ایک ایسا نظام کہ جس میں اب مکمل بہتری کے امکان موجود نہیں۔یو این کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن (یو این سی سی ڈی) سے وابستہ ڈینیئل شگائے نے کہا کہ تہران کی صورتحال دوسرے ممالک کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے۔

ڈے زیرو جس کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے ،کی صورت میں ہسپتالوں اور ضروری سروسز کو ترجیح دی جائے گی جبکہ گھروں کو کچھ مقدار میں پانی دیا جائے گا۔مقامی انتظامیہ باری باری شہریوں کو پانی فراہم کرے گی اور غریب غربا کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔ایران کے شعبہ ماحولیات کے سابق ڈپٹی ہیڈ پروفیسر کاویح مدانی کا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ اگر خشک سالی کی یہی صورتحال برقرار رہی تو آئندہ سال اس سے بھی زیادہ مشکل ہو گا۔

ایران کے سب سے بڑے شہر تہران کی آبادی کے پانی کا انحصار پانچ مرکزی ڈیموں پر ہے۔ان میں سے ایک لار ڈیم ہے جو اس وقت بڑے پیمانے پر سوکھ چکا ہے۔ اس ڈیم کا انتظام سنبھالنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ لار ڈیم میں اس وقت اپنے معمول کی سطح سے صرف ایک فیصد پانی باقی رہ گیا ہے۔ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ پانی کو انتہائی احتیاط کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے اس میں کم از کم 20 فیصد تک کمی لائیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں پانی کی طلب گزشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد کم رہی۔تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ستمبر اور اکتوبر کے دوران پانی کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیے مزید 12 فیصد کمی کرنا لازمی ہو گی۔بجلی کی قلت لیے تہران اور دیگر شہروں میں سرکاری دفاتر باقاعدگی سے بند کیے جا رہے ہیں جس پر کاروباری افراد کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے دوران بارشیں اوسطاً 40 سے 45 فیصد کم رہی ہیں جبکہ کچھ صوبوں میں بارشوں کی کمی کا ریکارڈ 70 فیصد سے بھی زیادہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق ایران دہائیوں سے فطرت کے فراہم کردہ پانی کا بے دریغ استعمال کرتا رہا ہے۔ پہلے دریاؤں اور آبی ذخائر خاتمے کے نزدیک پہنچے تو پھر زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو استعمال کیا گیا۔

اس بدانتظامی کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں نے مل کر صورتحال کو مزید سنگین بنادیا ہے۔ ایران کے پانی کا تقریباً 90 فیصد زرعی شعبہ استعمال کرتا ہے جن میں سے زیادہ تر آبپاشی ناقص نظام کے ذریعے کی جاتی ہے۔بعض اطلاعات کے مطابق خوزستان اور سیستان میں کنویں اور نہریں خشک ہونے کے باعث لوگ بڑی تعداد میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔ کئی خاندان روزگار، سہولتوں اور بہتر بنیادی ضروریات کی تلاش میں تہران کا رخ کر رہے ہیں جہاں پہلے ہی پانی کی قلت ہے۔