ض*1965 کی جنگ جرات اور قومی یکجہتی کا سنہری باب ہے ۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری

؁1965 کے میدانِ جنگ میں پاک فوج نے ثابت کیا کہ ایمان اور عزم، تعداد سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں، چیئرپرسن قائمہ کمیٹی انسانی حقوق

جمعہ 5 ستمبر 2025 22:35

^اسلام آباد/ کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2025ء) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ قربانیوں سے رقم ہے قیام پاکستان سے آج تک ہماری جری اور بہادر افواج نے ملک و قوم کے تحفظ کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں یوم دفاع ِ پاکستان کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 6 ستمبر کا دن انتہائی اہمیت رکھتا ہے یہ وہ دن ہے جس دن ہماری جری اور بہادر افواج نے اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کا منہ توڑ جواب دے کر بھارتی افواج کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایااوربھارتی پیش قدمی کا بھرپور جواب دیتے ہوئے پاکستانی سرحدوں کی بخوبی حفاظت کی اور بزدل بھارتی دراندازوںکو اسلحہ و سازو سامان چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 1965ً ء کی جنگ نہ صرف ہماری بہادر افواج کے لئے ایک عظیم اور تاریخی جنگ ہے بلکہ اس جنگ کے دوران قوم کا حب الوطنی کا جذبہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اس جنگ میں ساری قوم ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند بن گئی تھی جسے شکست دینا ناممکن تھا۔انہوں نے کہا کہ ہر سال 6 ستمبر کو پاکستان بھر میں یومِ دفاع منایا جاتا ہے تاکہ 1965 کی پاک-بھارت جنگ کے دوران ہماری مسلح افواج کی بے مثال جرات اور پوری قوم کی یکجہتی کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ یہ دن صرف یادگار نہیں بلکہ فخر، قربانی اور وطن کے دفاع کے غیر متزلزل عزم کی تجدید کا دن ہے۔ آج ہم 1965 کی تاریخی فتح کو فخر اور شکر گزاری کے ساتھ یاد کرتے ہیں، جب پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم بھارتی جارحیت کے سامنے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہو گئی۔ وہ جنگ محض ایک عسکری معرکہ نہیں بلکہ قومی یکجہتی اور ثابت قدمی کا شاندار باب تھا۔

اس نے دنیا پر ثابت کر دیا کہ پاکستان ایسے بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کا ملک ہے جو وطن پر قربان ہونا اپنی زندگی کا سب سے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1965 میں عوامِ پاکستان نے افواجِ پاکستان ط بری فوج، فضائیہ اور بحریہ کے ساتھ مل کر بے مثال ہمت اور عزم کا مظاہرہ کیا۔ ہمارے سپاہیوں نے سرحدوں پر بے خوف ہو کر جنگ لڑی، ہمارے فضائی ہیروز نے اپنی شجاعت سے آسمانوں پر تاریخ رقم کی، اور بحریہ نے سمندری سرحدوں کی بے مثال جرات سے حفاظت کی۔

پوری قوم ط امیر و غریب، مرد و عورت، بوڑھے و جوان ط سب پاکستان کے دفاع کا حصہ بن گئے۔ اس مقدس دن ہم اپنے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن کی خودمختاری کے لیے اپنی جانیں قربان کیں اور ان غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی جرات آج بھی نسلوں کو متاثر کرتی ہے۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے مزید کہا کہ 1965 کے میدانِ جنگ میں پاک فوج نے ثابت کیا کہ ایمان اور عزم، تعداد سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔

لاہور کے دفاع سے لے کر سیالکوٹ اور قصور کی سرحدوں پر لڑی گئی لڑائیوں تک بہادری کی داستانیں آج بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔پاک فضائیہ نے ایم ایم عالم جیسے عظیم ہیروز کی صورت میں دنیا کو حیران کر دیا۔ ایک ہی مشن میں اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے پانچ بھارتی طیارے چند منٹوں میں مار گرائے ط یہ ریکارڈ آج تک ناقابلِ شکست ہے۔ 1965 کے آسمان پاکستان کی فضائی برتری کے گواہ ہیں۔

پاک بحریہ نے باوجود چھوٹی تعداد کے، سمندروں کی حفاظت غیر متزلزل عزم سے کی اور دشمن کے دلوں میں خوف بٹھا دیا، یہ ثابت کر کے کہ جرات اور حکمتِ عملی اعداد و شمار پر غالب ہیں۔بری فوج، فضائیہ اور بحریہ ط سب نے "ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ" کے جذبے کو عملی جامہ پہنایا اور اپنی قربانیوں سے تاریخ رقم کی۔چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ بھارت کی حالیہ جارحیت نے ایک بار پھر پاکستان کے غیر متزلزل جذبے کو دنیا کے سامنے آشکار کیا۔

"معرکہ حق" میں افواجِ پاکستان نے پوری قوم کے تعاون سے ازلی دشمن بھارت کو عبرتناک شکست دی۔ دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا گیا اور پاکستان کی فتح دفاعی تاریخ کا ایک اور سنہری باب بن گئی۔اس تاریخی فتح کو دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا اور دنیا نے پاکستانی فوج کی جرات اور پیشہ ورانہ قابلیت کو ایک بار پھر سراہا اور بھارت کو دنیا بھر میں رسوا ہونا پڑا۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور تینوں افواج کی قیادت ان کے وژن، جرات اور عزم پر سب سے بڑے خراجِ تحسین کی حقدار ہیں۔ محاذ پر کھڑے ہمارے بے خوف سپاہیوں نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ پاکستان کے محافظ جرات اور قربانی میں بے مثال ہیں