اسرائیل غزہ میں قحط سے ہونے والی تباہی کو روکے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن

ہفتہ 6 ستمبر 2025 11:10

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2025ء) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر نے جمعہ کو غزہ میں جاری قحط کے بارے میں خبردار کیا اوراسرائیل سے اس "تباہی" کو روکنے کا مطالبہ کردیا۔ ڈبلیو ایچ او نے نشاندہی کی کہ تنازع کے آغاز سے اب تک غزہ کی پٹی میں کم از کم 370 افراد بھوک کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔جنیوا میں تنظیم کے صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے کہا کہ یہ ایک ایسی تباہی ہے جسے اسرائیل روک سکتا تھا اور وہ کسی بھی لمحے اسے روک سکتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ نے 22 اگست کو اعلان کیا تھا کہ غزہ کی پٹی کے کچھ علاقوں میں قحط کی صورتحال ہے۔ اسرائیل نے قحط سے انکار کرتے ہوئے حماس پر امداد لوٹنے کا الزام لگایا تھا۔

(جاری ہے)

گیبریسس نے مزید کہا کہ اکتوبر 2023 میں تنازع کے آغاز سے غزہ میں کم از کم 370 افراد غذائی قلت کی وجہ سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں جن میں سے 300 سے زیادہ فلسطینی گزشتہ دو مہینوں میں مر گئے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے جمعہ کو تصدیق کی کہ پٹی کے ہسپتالوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کی وجہ سے مزید تیں نئی اموات ریکارڈ کی ہیں۔ اسطرح بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 373 ہو گئی ہے جن میں سے 134 بچے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ لوگ شدید بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ وہ خوراک جو انہیں بچا سکتی ہے قریب ہی ٹرکوں میں موجود ہے۔

غزہ کے باشندوں کی موت اسرائیل کو زیادہ محفوظ نہیں بنائے گی اور یہ طرز عمل یرغمالیوں کی رہائی کو آسان نہیں کرے گا۔گیبریسس نے کہا کہ جنگ کے ہتھیار کے طور پر عام شہریوں کو بھوکا رکھنا ایک جنگی جرم ہے جسے کبھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔ مستقبل کے تنازعات میں اس طرز عمل کے استعمال کو قانونی حیثیت دینے کا خطرہ بھی موجود ہے۔