اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے طریقوں پر بات چیت کے لیے یورپی رہنما پیر یا منگل کے روز امریکہ کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی "جلد ہی" بات کریں گے۔
تاہم صدر ٹرمپ نے اس بات کا اشارہ بھی دیا کہ ان کی انتظامیہ ماسکو پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس پر نئی پابندیاں "صحیح خیال" ہے اور یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ روسی توانائی کی خریداری بند کر دیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب روس نے یوکرین پر اب تک کی سب سے بڑی فضائی بمباری کی ہے، جس میں چار افراد ہلاک ہوئے۔
(جاری ہے)
اس حملے میں کییف کے اندر پہلی بار یوکرین کی مرکزی سرکاری عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔
ٹرمپ نے مزید کیا کہا؟
اتوار کے روز ہونے والی اس بمباری کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ وہ "اس ساری صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔"
ٹرمپ اس سے قبل بھی روس کے خلاف سخت اقدامات کی دھمکیاں دے چکے ہیں لیکن انہوں نے پوٹن کی جانب سے دھمکیوں کو نظر انداز کرنے پر اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ ماسکو کو سزا دینے کے لیے "دوسرے مرحلے" میں جانے کے لیے تیار ہیں، تو ٹرمپ نے جواب دیا: "ہاں، میں ہوں،" حالانکہ انہوں نے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
ٹرمپ کی جانب سے تازہ دھمکی کی بات امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تبصرے کے بعد آئی ہے، جنہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے تیار ہے لیکن اسے مضبوط یورپی حمایت کی ضرورت ہے۔
این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں، بیسنٹ نے کہا کہ، اگر یورپی یونین کے ممالک روسی تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں اور ثانوی محصولات میں اضافہ کرتے ہیں، تو "روسی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، اور یہ صدر پوٹن کو میز پر لے آئے گا"۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپی رہنما جنگ کے خاتمے کے طریقوں پر بات چیت کے لیے اس ہفتے کے اوائل میں واشنگٹن آر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، "کچھ یورپی رہنما پیر یا منگل کو انفرادی طور پر ہمارے ملک آ رہے ہیں۔" تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کون رہنما ہیں۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اگلے دو دنوں میں پوٹن سے بھی بات کریں گے۔
اے بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ بھی روسی توانائی کی خریداری کو مکمل طور پر روک دیں۔
انہوں نے کہا: "ہمیں روس سے کسی بھی قسم کی توانائی (خریدنے) کو روکنا ہو گا اور ویسے بھی، روس کے ساتھ کسی بھی ڈیل کو۔ اگر ہم انہیں روکنا چاہتے ہیں تو ہم کوئی معاہدہ نہیں کر سکتے۔"
انہوں نے ٹرمپ کی ٹیرف حکمت عملی کو "صحیح خیال" کے طور پر سراہتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی آمدن کو کم کرنا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
نیوز ایجنسیاں