بھارتی فوجیوں نے کولگام میں دو کشمیری نوجوان شہید کر دئیے

پیر 8 ستمبر 2025 18:24

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع کولگام میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج، پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے گوڈر میں محاصرے اور تلاشی کی ایک مشترکہ کارروائی کے دوران شہید کیا۔

آپریشن کے دوران ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسرسمیت دو بھارتی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔ مقامی لوگوں نے اس واقعہ کو ایک جعلی مقابلہ قرار دیا۔بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے بارہمولہ، کولگام، اسلام آباد، گاندربل اور پلوامہ اضلاع میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

(جاری ہے)

این آئی اے کے اہلکاروں نے بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور پولیس کے ساتھ ملکر کم از کم ایک درجن مقامات پرچھاپے مارے ۔

قابض حکام نے کشمیری مسلمانوں کے خلاف جاری ظالمانہ کارروائیوں کے دوران سرینگر میں درگاہ حضرت بل پر اشوک چکر والی تختی نصب کرنے کے توہین آمیز اقدام کے خلاف احتجاج کرنے پر 50سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ درگاہ میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفےٰ کے موئے مبارک موجود ہیں اور کشمیری مسلمانوں نے اس اقدام کو بی جے پی حکومت کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں اسلامی تاریخی مقامات پر قبضے کا جواز پیدا کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا ۔

گرفتار کئے گئے زیادہ تر افراد کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثناء ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی کے رہائشیوں نے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء میں دانستہ تاخیر کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو ہراساں کرنے اور انہیں روزگار کے مواقع سے محروم کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔خواندگی کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی، محاصرے اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کی وجہ سے تعلیم بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بی جے پی حکومت کی جانب سے فلاح عام ٹرسٹ کے زیر انتظام اسکولوں پر پابندی سے ہزاروں طلباء معیاری تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ کشمیری بچوں کو ہندوتوا کے گیت گانے پر مجبور کرنے سمیت ہندوتوا پر مبنی پالیسیوں سے پوری نسل کا تعلیمی مستقبل تباہ ہورہا ہے۔