اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کے حوالے سے نسل کشی کے بیانات کی مذمت

منگل 9 ستمبر 2025 01:40

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کے حوالے سے نسل کشی کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تباہ شدہ محصور خطہ میں قتل عام کو ختم کرنے کیلئے فوری اقدام کرے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے 60ویں اجلاس کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں وولکرترک نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں نے فلسطینی شہریوں کو ناقابل بیان مصائب اور تباہی سے دوچار کیا ہے جبکہ امداد میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔

انہوں نے غزہ کو قبرستان قرار دیتے ہوئے زور دے کر کہا کہ میں نسل کشی کے بیانات کے کھلے عام استعمال اور سینئر اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک سے خوفزدہ ہوں،یہ وقت ہے کہ عالمی طاقتیں بیدار ہوں اور دنیا میں امن کے قیام کیلئے مل کر کام کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے 47 رکنی کونسل کو بتایا کہ جب انسانی حقوق پر حملے ہوتے ہیں تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہتا،انہوں نے خبردار کیا کہ جنگ کے اصولوں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور بعض ممالک صرف اپنے حکمرانوں کی طاقت میں توسیع کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ نے جوابدہی کے مطالبے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ آج حکومتیں موجودہ قوانین پر مبنی عالمی نظام کو نظر انداز، بے عزت اور منقطع کر رہی ہیں جو کہ 1945 کے بعد ایک اور عالمی جنگ کو روکنے کیلئے قائم کیا گیا تھا،خطرہ یہ ہے کہ جب ریاستیں قانون کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز اور قانون کو متضاد طریقے سے لاگو کرتی ہیں تو وہ ہر جگہ قانونی حکم کو کمزور کرتی ہیں جبکہ یہ ریاستوں کے جاگنے اور کام کرنے کا وقت ہے۔

انہوں نے یمن میں اقوام متحدہ کے عملے کی مسلسل غیر قانونی حراست کو اقوام متحدہ کے نظام پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ ہائی کمشنر نے ایستونیا، فن لینڈ، لٹویا، لتھوانیا اور پولینڈ کی طرف سے بارودی سرنگوں پر اوٹاوا معاہدے کو چھوڑنے کے فیصلے کے منفی نتائج سے بھی خبردار کیا جبکہ 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کی تذلیل کے نئے رجحان کی نشاندہی کی، جس پر تمام ممالک نے ایک دہائی قبل اتفاق کیا تھا۔

ہمیشہ کی طرح کونسل کے اجلاسوں کے آغاز پر ہائی کمشنر نے دنیا بھر میں تشویش کی صورتحال پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ جب کہ غزہ کو اسرائیل کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کا سامنا ہے، نسل کشی کو روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کہاں ہیں؟،عالمی طاقتیں مظالم کے جرائم کو روکنے کیلئے مزید اقدامات کیوں نہیں کر رہیں؟ انہیں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنی چاہیے جس سے جنگی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ ہے۔