Live Updates

افغانستان: عالمی برادری تعمیرنو میں زلزلہ متاثرین کی بھرپور مدد کرے

یو این منگل 9 ستمبر 2025 11:45

افغانستان: عالمی برادری تعمیرنو میں زلزلہ متاثرین کی بھرپور مدد کرے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 ستمبر 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں زلزلہ متاثرین کو ناصرف فوری طور پر درکار امداد مہیا کرے بلکہ انہیں اپنی زندگیوں کی تعمیرنو میں بھی مدد فراہم کرے۔

ملک میں 'اوچا' کے شعبہ حکمت عملی کی سربراہ شینن اوہارا نے جلال آباد سے ویڈیو لنک کے ذریعے نیویارک میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ زلزلے نے ملک میں سیکڑوں خاندانوں کو چند ہی منٹ میں تباہ کر دیا۔

اس آفت میں لوگوں کے گھر، کھیت اور روزگار برباد ہو گئے اور متاثرین اب خالی ہاتھ ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ 'اوچا' نے مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار، کنڑ اور دیگر علاقوں میں 49 تباہ شدہ دیہات میں مدد پہنچائی ہے۔

(جاری ہے)

امدادی کارکنوں کو دشوار گزار علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، زلزلے سے 40 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ 5,000 سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔

امدادی کارکنوں کے لیے مشکلات

اوہارا نے کہا ہے کہ زلزلے سے پہلے بھی یہ دیہات دشوار گزار تھے اور اب بھی وہاں پہنچنے کے لیے غیر معمولی محنت درکار ہے۔ ہنگامی مدد پہنچانے والی ٹیمیں خواتین، بچوں اور معذور افراد کو امداد کی فراہمی میں ترجیح دے رہی ہیں۔

جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے)کے مطابق، زلزلے سے 11,600 حاملہ خواتین بھی متاثر ہوئی ہیں۔ افغانستان میں حالیہ برسوں میں، خواتین اور لڑکیوں کو سماجی زندگی سے اخراج کا سامنا ہے۔ گزشتہ زلزلوں اور دیگر بحرانوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ایسے حالات میں خواتین اور لڑکیاں ہمیشہ سب سے زیادہ بوجھ برداشت کرتی ہیں۔

'اوچا' یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ امدادی طبی ٹیموں میں خواتین کی نمائندگی ہو اور زیادہ سے زیادہ خواتین امدادی کارکن مدد کی تقسیم، غذائیت، نفسیاتی معاونت اور دیگر مشاورتی خدمات کی فراہمی میں مدد دیں۔

ہیضہ پھوٹنے کا خطرہ

انہوں نے بتایا کہ اس قدرتی آفت کے نتیجے میں سیکڑوں خاندان صاف پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کے بغیر خیموں میں یا کھلے آسمان تلے، بارش اور سردی کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

چونکہ اس خطے میں ہیضہ ایک مستقل بیماری ہے اور ابتدائی جائزے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ 92 فیصد متاثرہ لوگ کھلی جگہوں پر رفع حاجت کے لیے جاتے تھے اس لیے ہیضے کی وبا پھوٹنے کا خطرہ بہت تشویشناک ہے۔

اگرچہ اقوامِ متحدہ کے ادارے متاثرین میں کھانے کے پیکٹ اور صفائی کا سامان تقسیم کر رہے ہیں لیکن ان کوششوں میں مزید وسعت لانے کی ضرورت ہے۔

ہنگامی مدد کی ضرورت

افغانستان کے مشرقی صوبوں میں آنے والے اس زلزلے کے 43 ہزار متاثرین کو تیار کھانے فراہم کیے جا چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے ادارے انہیں خیمے، کمبل اور صفائی ستھرائی کا سامان بھی مہیا کر رہے ہیں۔ تاہم، شدید بارشوں اور بے گھر افراد کی بستیوں میں سیلاب یا زلزلے کے ثانوی جھٹکے آنے سے امدادی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

موسمِ سرما کی برف باری کے باعث اہم سڑکیں بند ہونے کا خدشہ بھی ہے۔ اوہارا نے کہا ہے کہ اگر فوری امدادی اقدامات نہ کیے، تو یہ لوگ آنے والا موسمِ سرما جھیل نہیں پائیں گے۔ 'اوچا' متاثرین کے لیے پہلے ہی 10 ملین ڈالر جاری کر چکا ہے اور ہنگامی امدادی منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کا امدادی اقدام

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے اداروں نے 35 میٹرک ٹن سے زیادہ طبی سازوسامان دارالحکومت کابل میں پہنچایا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' اس آفت سے متاثرہ لوگوں میں تقریباً 80 میٹرک ٹن ہنگامی طبی سامان تقسیم کر چکا ہے جبکہ مزید مدد بھی بھیجی جا رہی ہے۔

دبئی میں 'ڈبلیو ایچ او' کے انتظامی مرکز سے روانہ کی گئی نئی امدادی کھیپ میں زخموں اور ہنگامی جراحت کے لیے ضروری سامان، بنیادی طبی نگہداشت کے لیے درکار اشیا، غیرمتعدی بیماریوں سے بچاؤ کا سامان اور ضروری ادویات شامل ہیں۔

Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات