ایشیا کپ کے 41 سالہ سفر کی کہانی، کس ٹیم نے کتنی بار چیمپئن کا تاج پہنا

منگل 9 ستمبر 2025 15:08

ایشیا کپ کے 41 سالہ سفر کی کہانی، کس ٹیم نے کتنی بار چیمپئن کا تاج پہنا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء) یو اے ای میں ایشیا کپ کے 17 ویں ایڈیشن کا آغاز ہو رہا ہے پہلے ٹورنامنٹ سے اب تک کرکٹ کے سفر کی داستان جانیے۔ایشیا کپ نان آئی سی سی لیکن ریجن میں کھیلا جانے والا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے، جو ہر دو سال بعد منعقد ہوتا ہے۔ تاہم کئی بار مختلف وجوہات کی بنا پر اس میں کئی سال کا تعطل بھی آتا رہا۔

یوں 41 سال میں اب یہ 17 ویں بار منعقد ہو رہا ہے۔اگلے برس آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بار ایشیا کپ اس مختصر فارمیٹ میں کھیلا جا رہا ہے۔ اس سے قبل 2016 میں بھی آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے ایشیا کپ پہلی بار اس فارمیٹ میں کھیلا گیا تھا۔1984 سے شروع ہونے والے ایشیا کپ کے 41 سالہ سفر، کون سی ٹیم نے کتنی بار چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجایا اور دیگر کئی دلچسپ معلومات آپ کو اس فیچر میں ملیں گی۔

(جاری ہے)

ایشیا کپ کا پہلی بار انعقاد 1984 میں کیا گیا۔ اس وقت یہ ٹورنامنٹ سنگل لیگ کی بنیاد پر صرف تین ٹیموں پاکستان، بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ بعد ازاں ٹیموں میں اضافہ ہوتا گیا اور اس بار ریکارڈ 8 ٹیمیں اس ایونٹ کا حصہ ہیں۔اب تک کھیلے گئے 16 ایڈیشن میں بھارت کا پلڑا بھاری ہے اور وہ 8 بار ٹرافی اٹھا چکا ہے۔ اس کے بعد سری لنکا نے 6 بار ایشیا کپ جیتا جب کہ پاکستان نے دو بار چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجایا۔

ایشیا کپ سب سے زیادہ فائنل کھیلنے کا اعزاز سری لنکا کو حاصل ہے، جس نے 13 فائنل کھیلے۔ بھارت نے 11 فائنل میچوں تک رسائی حاصل کی۔ پاکستان پانچ بار فائنل میں پہنچا جب کہ بنگلہ دیش نے تین بار فائنل کھیلا لیکن ایک بار بھی بنگال ٹائیگرز ٹرافی نہ اٹھا سکے۔ تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ اب تک کھیلے گئے 16 ایڈیشن میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار بھی فائنل مقابلہ نہیں ہوا ہے۔

افغانستان اور نیپال ابھی تک فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ نیپال 2023 کے ایڈیشن میں پہلی بار اس ٹورنامنٹ کا حصہ بنا۔ تاہم کل سے شروع ہونے والی ایشیا کپ سے نیپال کو باہر کر کے تین نئی ٹیموں یو اے ای، عمان اور ہانگ کانگ کو شامل کیا گیا ہے۔1984 میں کھیلے گئے پہلے ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم پہلے ہی راو?نڈ میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔

فائنل میچ بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا۔ یہ فائنل بھارت نے جیت کر پہلا ایشین چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔دو سال بعد 1986 میں کھیلے گئے بھارت پہلے راو?نڈ سے آگے نہ بڑھ سکا اور فائنل میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا۔ آئی لینڈرز نے شاہینوں کو شکست دے کر کرکٹ میں اپنی پہلی ٹرافی حاصل کی۔پاکستان ٹیم کو اپنے سر پر ایشین چیمپئن کا تاج سجانے کے لیے 18 سال کا طویل انتظار کرنا پڑا اور نئے ہزاریے کے آغاز پر سن 2000 میں بنگلہ دیش میں پہلی بار کھیلے گئے ایشیا کپ کے فائنل میں گرین شرٹس نے سری لنکا کو ہرایا اور اس وقت کے کپتان معین خان نے ٹرافی اٹھا کر قوم کے 1999 کے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کے فائنل میں شرمناک شکست سے ملنے والے دکھوں کا مداوا کیا۔

اس کے 12 سال بعد پاکستان ٹیم دوسری بار ایشین چیمپئن بنی۔ اس بار کپتان مصباح الحق تھے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار بھی سر زمین بنگلہ دیش کی تھی تاہم فائنل میں حریف تبدیل تھا۔ شاہینوں نے میزبان بنگال ٹائیگرز کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ہرا کر ٹرافی اپنے نام کی۔ایشیا کپ 2023 کی میزبانی پاکستان کو ملی، سوائے بھارت کے تمام ٹیموں نے پاکستان آنے پر رضامندی ظاہر کی۔

تاہم بی سی سی آئی کی ہٹ دھرمی کے باعث یہ ٹورنامنٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان اور سری لنکا میں کھیلا گیا۔ایشیا کپ 2023 میں بھارت کی پاکستان نہ آنے کی ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث یہ ٹورنامنٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاکستان کے ساتھ سری لنکا میں کھیلا گیا تھا۔ تاہم اب بھارت کی میزبانی میں پورا ٹورنامنٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت یو اے ای میں کھیلا جا رہا ہے۔

اس ایونٹ کے وقت آئی سی سی کے موجودہ چیف جے شاہ ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین تھے۔ بھارت کو اس ٹورنامنٹ میں اتنا فیور دیا گیا کہ اس نے تمام میچز ایک ہی گراو?نڈ پر کھیلے جب کہ میزبان پاکستان سمیت سری لنکا، نیپال، افغانستان کی ٹیمیں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان شٹل کاک بنی رہیں۔سفر کی تھکان اور دیگر مسائل کے باعث پاکستان فائنل میں تک نہ پہنچ سکا جب کہ سری لنکا کو فائنل میں تاریخی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

ایشیا کپ 2023 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا فائنل ٹورنامنٹ کی 39 سالہ تاریخ کا سب سے مختصر ترین فائنل میچ ثابت ہوا تھا۔ جس میں صرف 21.3 اوورز میں فاتح کا فیصلہ ہو گیا۔ جب کہ یہ کرکٹ کی تاریخ کا بھی تیسرا مختصر ترین فائنل میچ قرار پایا۔بارش سے متاثرہ اس میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کر کے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی ماری۔

آئی لینڈرز ٹیم 15.2 اوورز میں صرف 50 رنز پر ہی ڈھیر ہوگئی۔ ایک موقع پر سری لنکا کے 6 کھلاڑی صرف 12 رنز پر پویلین لوٹ چکے تھے۔اس موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ ون ڈے کرکٹ میں کم ترین اسکور پر پوری ٹیم کے آو?ٹ ہونے کا نیا ریکارڈ بن جائے گا۔ تاہم آخری بلے بازوں کی کچھ مزاحمت کے باعث سری لنکا ٹیم کی نصف سنچری مکمل ہوئی۔ 9 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہو سکے۔بھارت نے 51 رنز کا مطلوبہ ہدف صرف 37 گیندیں کھیل کر حاصل کر کے 10 وکٹوں سے میچ جیتا اور آٹھویں بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارتی پیسر محمد سراج نے کیس رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔