اسرائیلی فوج کا غزہ کے رہائشیوں کو فوری انخلا کا حکم

منگل 9 ستمبر 2025 19:53

غزہ /مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)اسرائیلی فوج نے منگل کو نئی زمینی کارروائی شرو ع کرنے سے قبل غزہ شہر کے رہائشیوں کو فوری انخلا کا حکم دیتے ہوئے خان یونس کے علاقے المواسی منتقل ہونے کی ہدایت کردی۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 10 لاکھ فلسطینیوں کے شہر غزہ کے رہائشی کئی ہفتوں سے اس حملے کے خدشے میں مبتلا تھے کیونکہ اسرائیلی حکومت نے حماس کے خلاف فیصلہ کن حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ میں غزہ کے رہائشیوں سے کہتا ہوں، اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور میری بات غور سے سنیں، آپ کو خبردار کر دیا گیا ہے، وہاں سے نکل جائیں۔انخلا کے حکم نے غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز میں خوف اور افراتفری پھیلا دی، کچھ افراد نے کہا کہ انہیں جنوب کی طرف جانا ہی پڑے گا، لیکن اکثریت نے کہا کہ کہیں بھی محفوظ جگہ موجود نہیں۔

(جاری ہے)

6 بچوں کی ماں 55 سالہ ام محمد نے کہا کہ میں نے گزشتہ ہفتے کی بمباری کے باوجود نکلنے سے گریز کیا لیکن اب میں بیٹی کے پاس جا رہی ہوں۔اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ کے لوگ کئی بار بے گھر ہوچکے ہیں اور شمال سے جنوب تک نقل مکانی کرتے رہے ہیں، جس نے بھوک اور انسانی المیے کو مزید سنگین بنا دیا ہے،اسرائیلی فوج نے فضا سے گرائے جانے والے ہزاروں پمفلٹس کے ذریعے شہریوں کو خان یونس کے علاقے المًواسی منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے، جسے وہ ’انسانی ہمدردی کا زون‘ قرار دے رہی ہے۔

بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فوج، غزہ شہر کے گرد جمع ہو کر زمینی پیش قدمی کی تیاری کر رہی ہے، تاہم منگل کے روز ٹینکوں کی مزید اندرونی پیش رفت نہیں ہوئی۔ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو فوج اپنی کارروائی ’شدید طوفان‘ میں بدل دے گی،غزہ شہر پر قبضہ جنگ بندی کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے، قطر نے دوحہ میں پیر کو ہونے والی ملاقات میں حماس کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ امریکا کی تازہ ترین جنگ بندی و یرغمالیوں کے معاہدے پر مثبت ردعمل دیں۔

حماس نے کہا کہ اسے امریکا کی جانب سے کچھ تجاویز موصول ہوئی ہیں جن پر وہ ثالثوں کے ساتھ مل کر غور کر رہا ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سار کے مطابق اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز قبول کر لی ہے۔دوسری جانب اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بھی بڑھ رہا ہے، کئی یورپی ممالک نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف احتجاجاً اس ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے اسرائیل رد کرتا ہے۔

ناقدین نے بتایا کہ غزہ کو غیر مسلح کرکے اس کا کنٹرول سنبھالنے کا اسرائیلی منصوبہ 22 لاکھ آبادی کے انسانی بحران کو مزید گہرا کردے گا جہاں کچھ علاقوں میں پہلے ہی قحط کا اعلان کیا جا چکا ہے۔نیتن یاہو نے بتایا کہ اسرائیل کے پاس حماس کو شکست دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ اس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، حماس کا موقف ہے کہ وہ صرف اسی وقت ہتھیار ڈالے گی جب آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے گی۔

اسرائیلی اعدادوشمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے سرحد پار حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 251 یرغمال بنائے گئے تھے، اسرائیل کہتا ہے کہ اس وقت بھی غزہ میں موجود 48 یرغمالیوں میں سے صرف 20 زندہ ہیں۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور علاقے کا بڑا حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے۔