اقوام متحدہ میں پاکستان کی مؤثر آواز، سلامتی کونسل سے امن مشنز کو دوبارہ فعال بنانے کا مطالبہ

بدھ 10 ستمبر 2025 22:50

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں امن قائم رکھنے کے عمل کو دوبارہ مؤثر اور متحرک بنانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل میں امن کارروائیوں کے مستقبل پر منعقدہ کھلے مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی امن کارروائیاں دنیا میں اس ادارے کی سب سے بڑی کامیابی کی علامت ہیں، مگر آج یہ خود بحران کا شکار ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ امن مشنز کو نہ صرف گھٹتے وسائل، بلکہ عالمی جغرافیائی سیاست اور سیاسی غفلت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کا ردعمل تیزی سے محدود ہو رہا ہے، جب کہ دنیا میں تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے، ایک خطرناک تضاد جسے نظر انداز کرنا عالمی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ادارے کی بہتری کے لئے اپنی سفارشات پیش کرتے ہوے کہا امن قائم رکھنے کے لیے موجودہ بجٹ (5.4 ارب ڈالر) عالمی فوجی اخراجات … کا صرف 0.2 فیصد ہے۔

مالی بحران اور تاخیر سے ادائیگیاں امن مشنز کی مؤثریت کو متاثر کر رہی ہیں۔ وہ ممالک جو میدان میں امن کے لیے خدمات دیتے ہیں، انہیں فیصلہ سازی میں باقاعدہ شامل کیا جائے۔ امن فوجیوں پر حملوں کی تحقیقات اور ان کے خلاف سخت ؤ قانونی کارروائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن مشنز صرف نگرانی تک محدود نہ ہوں، بلکہ کشیدگی میں کمی، جنگ بندی اور مذاکرات کے فروغ میں بھی فعال کردار ادا کریں۔

مشنز کو نئی ٹیکنالوجی اپنانا ہوگی، ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا، خواتین امن فوجیوں کی تعداد بڑھانی ہوگی، اور مقامی کمیونٹیز کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ انہوں نے یکساں فارمولا ترک کر نے کی ضرورت پر زور دیتے ہوے کہا کہ ہر خطے اور تنازعے کے لیے مخصوص اور موزوں حکمت عملی اپنائی جائے، ایک نسخہ سب کے لیے کا طریقہ مؤثر نہیں رہا۔پاکستان کا طویل کردار کا ذکر کرتے ہوے انہوں نے کہا پاکستان نے گزشتہ سات دہائیوں میں اقوام متحدہ کے 48 امن مشنز میں 2,50,000 سے زائد فوجی اور سویلین بھیجے، جن میں سے 182 اہلکار اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے دیرینہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے امن فوجیوں کی قربانیاں صرف خدمات نہیں، بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور کثیرالجہتی نظام سے ہماری گہری وابستگی کی علامت ہیں۔ انہوں نے سلامتی کونسل کو متنبہ کیا کہ امن قائم رکھنے کے اس مؤثر ترین آلے کو نظر انداز کرنا نہ صرف ان فوجیوں کی قربانیوں سے غداری ہوگی، بلکہ اقوام متحدہ کی ساکھ اور کثیرالجہتی نظام کے بنیادی ستون کو بھی نقصان پہنچائے گا۔پاکستان کی اپیل کو عالمی سطح پر ان ممالک کی حمایت بھی حاصل ہو رہی ہے جو اقوام متحدہ کے کردار کو مزید فعال اور منصفانہ دیکھنا چاہتے ہیں۔