Live Updates

پانڈا بانڈز کے اجرا کے لیے اے ڈی بی اور اے آئی آئی بی کی ضمانتوں پر انحصار

حکومت 250 ملین ڈالرکے مساوی چینی کرنسی میں پانڈا بانڈز جاری کریگی. ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 ستمبر 2025 16:06

پانڈا بانڈز کے اجرا کے لیے اے ڈی بی اور اے آئی آئی بی کی ضمانتوں پر انحصار
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 ستمبر ۔2025 )پاکستان نے چین کی بانڈ مارکیٹ میں پانڈا بانڈزکے اجراکیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 285 ملین ڈالرکی ضمانتیں حاصل کرنے کی تیاری کر لی ہے تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی کمزور کریڈٹ ریٹنگ کی رکاوٹ کو عبورکیاجا سکے.

(جاری ہے)

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت 250 ملین ڈالر کے مساوی چینی کرنسی (RMB) میں پانڈا بانڈز جاری کرے گی جس کیلیے اے ڈی بی 160 ملین ڈالر جبکہ اے آئی آئی بی 125 ملین ڈالر تک ضمانت دے گا ان بانڈز کی مدت تین سال ہو گی اور انہیں پرائیویٹ پلیسمنٹ کے ذریعے چینی انٹر بینک مارکیٹ میں جاری کیا جائے گایہ ضمانتیں براہِ راست نجی چینی سرمایہ کاروں کوفراہم کی جائیں گی،جن کی شرط ہے کہ سرمایہ صرف ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار منصوبوں پر خرچ کیاجائے.

ان منصوبوں میں انڈس بیسن کے 27 مقامات پر ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب، بجلی کی تقسیم کا نظام مضبوط بنانا، اسلام آباد میں کینسر ہسپتال کیلیے سازوسامان کی خریداری اور جناح میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر شامل ہیں ذرائع کے مطابق اے ڈی بی 0.5 فیصد سالانہ گارنٹی فیس، 0.15 فیصدکمٹمنٹ فیس اور 0.25 فیصد اپ فرنٹ فیس وصول کرے گا،جبکہ اے آئی آئی بی بھی اسی طرز پر فیسیں وصول کرے گا،جن میں پروسیسنگ فیس بھی شامل ہے.

وزارت خزانہ نے اس اقدام کو موجودہ مہنگے قرضوں کے بوجھ میں کمی اور سستے ذرائع سے فنانسنگ حاصل کرنے کی کوشش قرار دیا ہے پانڈا بانڈزکی متوقع شرح منافع کپون ریٹ 3 سے 4 فیصدکے درمیان ہو سکتی ہے جو کہ موجودہ عالمی شرح سودکے مقابلے میں نسبتا کم ہے. واضح رہے کہ پاکستان کی موجودہ کریڈٹ ریٹنگ سب انویسٹمنٹ گریڈ پر ہے اور آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالرکے موجودہ پروگرام کے باوجود حکومت کو بیرونی مالیاتی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کے باعث اسٹیٹ بینک کو مقامی مارکیٹ سے 8 ارب ڈالر خریدنے پڑے حکام کے مطابق اس پروگرام کی ابتدائی منظوری کے بعد دسمبر 2025 سے قبل بانڈزکے اجراکی تکمیل متوقع ہے، اقدام حکومت کے پائیدار قرضے حاصل کرنے کے ہدف کی جانب اہم قدم قرار دیاجا رہا ہے.

معاشی ماہرین کا کہنا ہے حکومتوں کی جانب سے کسی بھی قسم کے بانڈزجاری کرنے کا فائدہ صرف بنکوں اور سرمایہ کاروں کو ہوتا ہے جبکہ شہریوں کو بانڈزکے اجراءپر بھاری سود کی ادائیگیوں کی وجہ سے افراط زراور مہنگائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘انہوں نے کہاکہ بانڈزکسی بھی ملک کی معیشت کے لیے فائدہ مند نہیں مگر بنکرزبانڈزکی حوصلہ افزائی اس لیے کرتے ہیں کہ کسی بھی حکومت کے اثاثوں کے بدلے جاری کیئے گئے بانڈزپر سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کیا جاتا ہے جبکہ قلیل مدتی بانڈزپر شرح سود زیادہ رکھی جاتی ہے جس سے وقتی طور پر حکومتوں کو کچھ سرمایہ میسرآجاتا ہے جبکہ اس کے طویل مدتی اثرات عام شہریوں کو نسلوں تک بھگتنا پڑتے ہیں.

ماہرین کا کہنا ہے کہ بانڈزکے اجراءسے ملکی کرنسی پر دباﺅ آتا ہے اور عالمی بینکنگ سسٹم بانڈجاری کرنے والے ملک پر کرنسی کی ویلیو کم کرنے کے لیے دباﺅ ڈالتے ہیں انہوں نے کہاکہ لاطینی امریکا‘افریقہ اور فلپائن سمیت دنیا کے درجنوں ممالک کی مثالیں موجود ہیں جن کی معیشتیں بانڈزاور بھاری قرضوں کے بوجھ سے زمین بوس ہوگئیں. 
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات