رکن اسمبلی معراج ملک کی نظربندی،ضلع ڈوڈہ میں مسلسل پانچویں روز بھی معمولات زندگی درہم برہم

ہفتہ 13 ستمبر 2025 22:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں آج مسلسل پانچویں روز بھی معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے کیونکہ رکن اسمبلی معراج ملک کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لیے علاقے میں سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی کی زیرقیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے اختلاف رائے کو دبانے اور کشمیریوں کی آوازوں کو کچلنے کے لئے ڈوڈہ سے عام آدمی پارٹی کے واحد رکن اسمبلی معراج ملک کو گرفتارکرکے جیل بھیج دیا ہے۔

قابض حکام نے ان پر غلط خبریں پھیلانے اورآزادی پسندوں کی تعریف کرنے کا الزام لگایا۔بھاری ہتھیاروں سے لیس بھارتی پیراملٹری فورسز اورپولیس سنسان گلیوں میں گشت کرتے نظرآئے جودکانداروں کو اپنی دکانیں بند رکھنے پر مجبور کررہی تھیں جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل اور اسکول بند رہے۔

(جاری ہے)

معراج ملک کو پیر کو اس وقت گرفتارکیا گیا جب انہوں نے عوامی شکایات کو نظر انداز کرنے پر ڈوڈہ کے ڈپٹی کمشنر پرتنقید کی۔

ان کی گرفتاری نے بڑے پیمانے پر غم وغصے اور احتجاج کو جنم دیا اورقابض حکام نے احتجاج کو روکنے کے لئے سخت پابندیاں، موبائل اور براڈ بینڈ سروسز کو معطل اور تمام اسکولوں کوبند کردیا۔ ضلع میں اب تک خواتین سمیت 80سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ معراج ملک کی گرفتاری سے کشمیریوں کی آوازکو دبانے کے لئے مودی حکومت کے ظالمانہ ہتھکنڈے مزید بے نقاب ہوگئے کیونکہ عوامی مسائل کو اجاگر کرنے پر ایک منتخب نمائندے کو جیل میں ڈالنا بھارتی فسطائی جمہوریت کا منہ چڑا رہا ہے۔

ڈوڈہ کے لوگ سڑکوں پر ہیں اور ان کا انصاف کا مطالبہ دن بہ دن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔حریت رہنمائوں سمیت ہزاروں کشمیری کالے قوانین کے تحت پہلے ہی مختلف جیلوں میں بند ہیں لیکن ان کے جذبہ حریت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔مودی کو یہ جان لینا چاہیے کہ جتنے زیادہ کشمیریوں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا، ان کی آزادی کا مطالبہ اتنا ہی زورپکڑتا جائے گا اور ہر نظر بندی مقبوضہ علاقے میں انصاف اور آزادی کے مطالبے کو مضبوط کرتی ہے۔

رکن اسمبلی معراج ملک نے اپنے لوگوں کے لیے بات کی اور مودی حکومت نے انہیں کشمیریوں کے بنیادی حقوق مانگنے پر سزا دی۔ان کی گرفتاری کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری بھارتی جبر کو مسترد کرتے ہیں اوروہ مسلسل انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ مودی حکومت جابرانہ قوانین کے ذریعے لیڈروں کو جیل توبھیج سکتی ہے لیکن کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو شکست نہیں دے سکتی۔