علیمہ خانم پر انڈوں سے حملے کے بعد مقدمہ کے اندراج کے لئے دائر درخواست پر پولیس سے 24 اکتوبر کو جواب طلب

جمعرات 18 ستمبر 2025 23:17

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2025ء) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی فرحت جبیں رانا نے اڈیالہ جیل کے باہر سابق چیئرمین کی ہمشیرہ علیمہ خانم پر انڈوں سے حملے کے بعد مقدمہ کے اندراج کے لئے دائر درخواست پر پولیس سے 24 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا ہے جبکہ فریقین کے وکلا کو بھی آئندہ تاریخ پر درخواست پر بحث کی ہدایت کی ہے علیمہ خانم نے انڈہ پھینکنے والی خواتین کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 22 اے کے تحت درخواست دائر کی تھی جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سی پی او راولپنڈی، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل غفور انجم، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبطین، اے ایس پی زینب، تھانہ صدر بیرونی کے ایس ایچ او اعزاز اور اڈیالہ چوکی کے انچارج سلیم سمیت 7 مزید افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب، اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ و ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی ایما ایک بڑی سیاسی جماعت کے بانی چیئرمین کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے جو اڈیالہ جیل میں قید ہے اور اسے 22 گھنٹے 7×8 کے ایک چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے جہاں پر نہ واک کی سہولت دی جاتی ہے نہ پینے کا صاف پانی میسر ہے اور سیل کی بجلی بھی منقطع کر دی جاتی ہے جیل حکام نے انہیں کتابوں کی فراہمی سے بھی انکار کردیا ہے جبکہ فیملی ممبران کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جاتی یہاں تک کہ جیل کے احاطے میں انہیں اپنی اہلیہ سے بھی ملنے نہیں دیا جاتا منگل کو ہفتہ وار شیڈول کے موقع پر بھی جیل کے گیٹ نمبر 5 کے علاوہ داہگل اور چکری انٹر چینج پر بھی ناکے لگا کر راستے بند کر دیئے جاتے ہیں اور سابق چیئرمین کی بہنوں کو غیر قانونی طور پر پولیس وین میں بٹھا کر دور نامعلوم مقام پر چھوڑ دیا جاتا ہے جس سے یہ واضح ہے کہ مذکورہ نامزد افراد جان بوجھ کر جرم کا ارتکاب کرتے ہیں لہٰذا پولیس کو ہدایت کی جائے کہ مذکورہ نامزد افراد کے خلاف قانون کے مطابق متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گزشتہ روز درخواست کی سماعت کے موقع پر علیمہ خانم اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت پیش ہوئیں اس موقع پر علیمہ خانم کے وکیل نے موقف اختیار کیا درخواست گزار پر انڈا پھینکنے اور حراساں کرنے کا واقعہ قابل دست اندازی جرم ہے پولیس ہر ملاقات پر سابق چیئرمین کی فیملی کا راستہ روکتی ہے جبکہ پولیس عدالتی فیصلوں کی بار بار خلاف ورزی کرتی ہے وکیل کا موقف تھا کہ سابق چیئرمین کی فیملی کو پولیس وین میں اغوا کرکے چکری انٹرچینج پر چھوڑ دیا جاتا ہے علیمہ خان کے وکیل نے استدعا کی کہ درخواست گزار پر انڈا پھینکنے اور حراساں کرنے کے خلاف مقدمے کے اندراج کا حکم دیا جائے عدالت نے عدالت نے درخواست پر بحث کے لئے فریقین کو 24 ستمبر کو طلب کرنے کے ساتھ پولیس سے بھی جواب طلب کرلیا ہے۔