چنکارہ ہرن کے غیر قانونی شکار پر ملزمان کو سزا

رحیم یار خان عدالت نے چار شکاریوں کو ایک سال قید اور جرمانہ سنایا

جمعرات 18 ستمبر 2025 20:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2025ء) پنجاب وائلڈ لائف کی تاریخ میں پہلی بار رحیم یار خان کی ایک عدالت نے چنکارہ ہرن کے غیر قانونی شکار پر چار ملزمان کو سزا سنائی ہے۔ عدالت نے مجموعی طور پر 40 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ اضافی قید بھی ہو گی۔وائلڈ لائف رینجرز رحیم یار خان نے یہ مقدمہ 2023 میں صحرائے چولستان میں درج کرایا تھا، مقدمے کی سماعت تحصیل خانپور کی سول عدالت میں چالان نمبر 06-WI/2023 کے تحت ہوئی۔

اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف رینجرز مجاہد کلیم خان نے مقدمے کی پیروی کی۔عدالت نے چاروں ملزمان سلیم سرگودھی، صادق منگریا، پنوں منگریا اور رفیق پرھیار کو غیر قانونی شکار کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک سال قید اور فی کس 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔

(جاری ہے)

فیصلہ سنائے جانے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا گیا۔مجاہد کلیم خان نے کہا کہ یہ فیصلہ چولستان پبلک وائلڈ لائف ریزرو میں غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے اور مستقبل میں شکاریوں کے لیے سخت پیغام ہے۔

واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے 2021 میں وائلڈ لائف ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کیا تھا۔ نئے قانون کے تحت کالے ہرن، چنکارہ، پاڑہ ہرن یا اڑیال کے غیر قانونی شکار پر ایک سے تین سال قید اور فی جانور کم از کم دو لاکھ روپے جرمانہ مقرر ہے، جو زیادہ سے زیادہ دس لاکھ روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔صحرائے چولستان پاکستان کا دوسرا بڑا صحرا ہے جو جنگلی حیات کے اعتبار سے منفرد اہمیت رکھتا ہے۔ یہاں کالے ہرن، چنکارہ، نیل گائے، اڑیال اور مختلف اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں لیکن غیر قانونی شکار نے ان جانوروں کی تعداد کو شدید متاثر کیا ہے۔