کراچی،چاچا رفیق کا بیٹے عبدالرزاق کے ظالمانہ قتل پر غم و غصہ، پولیس کی غفلت پر شدید برہمی کا اظہار

میرے بیٹے کو انتہائی بے دردی سے قتل کیاگیا، محمدرفیق، سراور ٹانگوں پر گولیاں مارنے کے بعد بلوں سے تشدد کیاگیا،رہنما مرکزی مسلم لیگ

اتوار 21 ستمبر 2025 17:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2025ء) پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے سینئر رہنما محمد رفیق المعروف چاچا رفیق نے اپنے بیٹے عبدالرزاق کے دلخراش اور ظالمانہ قتل پر شدید غم و غصہ اور سخت احتجاج کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے پولیس کی مسلسل غفلت، سست روی اور قاتلوں کی گرفتاری میں ناکامی کو ناقابل معافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رویہ نظام انصاف پر قدغن ہے اور عوام کے اعتماد کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔

محمد رفیق نے کہا کہ واقعے کو ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، مگر پولیس قاتلوں کو پکڑنے میں سراسر ناکام رہی ہے جبکہ قاتل آزاد اور کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ غیر ذمہ دارانہ رویہ سراسر ظلم اور ناانصافی کے مترادف ہے، جو عوام کے لیے ایک شدید دھچکا ہے۔

(جاری ہے)

قتل کا یہ سنگین واقعہ کراچی کے علاقے بخش علی گوٹھ، اسکاؤٹ کالونی ماڈل پارک کے سامنے پیش آیا، جہاں پانچ مسلح افراد کار میں اور دو موٹر سائیکل سوار قاتلوں نے بے رحمی کے ساتھ عبدالرزاق کو سر اور ٹانگ میں گولیاں ماریں، پھر بلے سے سر پر شدید تشدد کیا۔

محمد رفیق نے کہا کہ یہ وحشیانہ واقعہ انسانی جان کی بے قدری کی ایک المناک مثال ہے۔محمد رفیق نے بتایا کہ ملزمان سرفراز ولد یوسف، عثمان ولد عبدالرحمان، عبدالرحمان ولد شریف، اس کی زوجہ، قاسم اور دو نامعلوم افراد کے خلاف واضح شواہد موجود ہونے کے باوجود پولیس نے اب تک کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی، جو ریاست کی نااہلی اور قانون شکن رویے کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ اگر قاتلوں کو فوری اور مؤثر گرفتاری نہ دی گئی تو عوام میں شدید احتجاج برپا ہوگا اور حکومت کو اس احتجاج کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ محمد رفیق نے کہا کہ یہ وقت صرف باتوں اور وعدوں کا نہیں، بلکہ عمل کا ہے۔علاقائی عوام، مقتول کے اہل خانہ اور سماجی حلقے بھی پولیس کی غیر سنجیدگی پر غم و غصے میں مبتلا ہیں اور اعلیٰ حکام سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مقتول کے ورثاء نے پولیس کو سات دن کی مہلت دی ہے، جس کے بعد احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر قاتلوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا تو یہ قانون کی حکمرانی کے لیے شدید خطرہ ہوگا اور عوام کا عدالتوں اور قانون پر سے اعتماد ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔