وزیراعظم شہبازشریف کی نیویارک میں مصروفیات کا شیڈول جاری

6 اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ہمراہ امریکی صدر سے ملاقات کریں گے

Sajid Ali ساجد علی اتوار 21 ستمبر 2025 18:20

وزیراعظم شہبازشریف کی نیویارک میں مصروفیات کا شیڈول جاری
نیویارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 ستمبر2025ء ) وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کی نیویارک میں مصروفیات کا شیڈول سامنے آگیا۔ پروگرام کے مطابق وزیراعظم منگل 23 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسلامی ممالک کے وفد کے ہمراہ ملاقات کریں گے، صدر ٹرمپ نے پاکستان، سعودی عرب، ترکی، قطر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور مصر کے رہنماؤں کو مشترکہ ملاقات کی دعوت دے رکھی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی نیویارک میں مصروفیات کے شیڈول کے مطابق وزیراعظم جمعہ 26 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے، ان سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو خطاب کریں گے، وزیراعظم شہبازشریف کی پیر کو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر کانفرنس میں شرکت متوقع ہے، وہ منگل کو سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کی جانب سے مہمان سربراہان کے اعزاز میں استقبالیہ میں شرکت کریں گے، جس کے بعد ان کی آسٹریا کے چانسلرکرسٹین سٹاکرسے ملاقات متوقع ہے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم منگل کو ہی قطر کے ولی عہد، اردن کے شاہ عبداللہ دوم، سری لنکا کے صدر انورا کمار اسدونائیکے سے ملیں گے، وزیراعظم منگل کو چینی وزیراعظم کی سربراہی میں بین الاقوامی ترقیاتی اجلاس اورامریکی صدرکے عالمی رہنماؤں کے اعزاز میں استقبالیہ میں شرکت کریں گے، ان کی منگل کو فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے سلامتی کونسل کی بریفنگ میں شرکت کا بھی امکان ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ شہبازشریف کی بدھ کوبل گیٹس سے ملاقات کا امکان ہے، اسی روزیو این سیکرٹری جنرل کی سربراہی میں ماحولیاتی مسائل پر اجلاس میں شریک ہوں گے، وہ بدھ کو کورین صدر کی طرف سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مباحثہ میں بھی شرکت کریں گے، وزیراعظم کی جمعرات کونوجوانوں کیلئے عالمی پروگرام کی تیسویں سالگرہ پر تقریب میں شرکت متوقع ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف جمعہ 26 ستمبرکو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے، وہ اسی دن سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتیرس سے بھی ملاقات کریں گے، وزیراعظم شہبازشریف کی نیویارک میں چین، اٹلی اور کینڈا کے وزرائے اعظم، ایرانی صدر، امیر قطر، یورپی یونین اور عالمی بینک کے صدور اور ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقاتیں بھی ہو سکتی ہیں جو ابھی تک شیڈول نہیں ہوئیں۔