نہتے شہریوں کی ہلاکت پر لداخیوں میں شدید غم و غصہ، پاکستان یا چین کو بغاوت کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بھارتی حکومت کی کوشش مسترد

پیر 29 ستمبر 2025 14:37

لہہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیرکے لداخ خطے میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے شہریوں کی ہلاکتوں پر عوام میں شدیدغم و غصہ پایا جاتا ہے اور مقتولین کے اہل خانہ انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لہہ کے قریب سولر کالونی کے سابق فوجی تسیوانگ تھرچین جوکرگل جنگ کا حصہ رہے اور حالیہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے چار افرادمیں شامل ہیں ، کی آخری رسومات کی تیاریاں جاری ہیں۔

اس کے والد نے جنہوں نے خودبھی کارگل میں شرکت کی ہے ، کہاکہ گلوان جھڑپ کے دوران چینیوں نے بھی گولی نہیں چلائی۔ لیکن یہاں پولیس اوبھارتی فورسز نے اپنے ہی لوگوں پر گولیاں چلائیں۔ میرا بیٹا اس کا مستحق نہیں تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے نے 2021تک پوری لگن کے ساتھ بھارتی فوج کی خدمت کی لیکن اسے بہمانہ طورپر گولی مار دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایس او پیز کے مطابق ہوا میں یا گھٹنوں کے نیچے فائرنگ کی جاتی ہے۔

ہم نے تھرچین کی لاش دیکھی، ایسا لگتا ہے کہ اسے زمین پر دھکیل کر گولی مار دی گئی ہے۔ غمزدہ والد نے کہا کہ انتظامیہ نے افسوس کا اظہار بھی نہیں کیا جبکہ اہل خانہ نے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ دہرایا۔دریں اثناء لداخ کی سیاسی اور مذہبی قیادت نے کہا ہے کہ بھارت کی وزارت داخلہ کے ساتھ آئندہ بات چیت میں ہلاکتوں اور گرفتاریوںکو بھرپورانداز میں اٹھایا جائے گا۔

لہہ ایپکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے ارکان 6اکتوبر کو ہونے والی بات چیت سے قبل تیاری کے لیے رواں ہفتے نئی دہلی جانے والے ہیں۔لیہہ ایپکس باڈی کے شریک کنوینر چیرنگ ڈورجے لاکروک نے کہا کہ ہم یہ بتائیں گے کہ بغیر کسی وارننگ کے فائرنگ کیسے ہوئی۔ اب ہمیں ملک دشمن قرار دیا جا رہا ہے اوریہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ احتجاج کے پیچھے پاکستان اور چین کا ہاتھ ہے جو سراسر غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف عدالتی تحقیقات اور لداخ کے لئے ریاستی درجہ اورآئینی ضمانتوں سمیت چار بنیادی مطالبات پر ٹھوس پیش رفت ہی لوگوں کا اعتماد بحال کر سکتی ہے۔